Maktaba Wahhabi

81 - 534
’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے ایک عہد لیا ہے میں اس پر ڈٹا رہوں گا۔‘‘ اس حدیث پاک سے عثمان رضی اللہ عنہ کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شدت محبت اور اپنے بعد مصالح امت کا حرص واضح ہوتا ہے، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عثمان رضی اللہ عنہ کو بعض ان چیزوں کی خبر دی جو اس فتنہ سے متعلق تھیں یعنی فتنہ آپ کے قتل پر منتہی ہو گا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مکمل طور پر اس کو راز میں رکھنے کا اہتمام فرمایا، ہم تک صرف اتنی ہی بات پہنچی جتنی فتنہ کے دوران میں عثمان رضی اللہ عنہ نے اس سوال کے جواب میں فرمایا کہ کیا آپ ان سے قتال نہیں کریں گے؟ تو آپ نے فرمایا: ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے ایک عہد لیا ہے میں اس پر ڈٹا رہوں گا۔‘‘[1] عثمان رضی اللہ عنہ کے اس قول سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں فتنہ بھڑکنے کے وقت صحیح موقف کی طرف رہنمائی فرمائی، اور یہ اس لیے تاکہ فتنہ بڑھنے نہ پائے۔ بعض روایات میں کچھ اضافہ ہے جس سے اس سر گوشی کے بعض پوشیدہ امور سے پردہ ہٹتا ہے، چنانچہ ان روایات میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ((وإن سالوک أن تنخلع من قمیص قمصک اللّٰه عزوجل فلا تفعل۔))[2] ’’اگر لوگ تم سے اس قمیص کو اتروانا چاہیں جسے اللہ نے تمھیں پہنایا ہو گا تو ایسا مت کرنا۔‘‘ اس عہد کا مضمون جسے عثمان رضی اللہ عنہ نے بیان کیا ہے، فتنہ اور صبر کی وصیت اور خلافت سے دست بردار نہ ہونے سے متعلق ہے۔ اگرچہ ان احادیث سے یہ بات سامنے آتی ہے کہ آپ ایک دن خلیفہ ہوں گے، اور بظاہر یہ معلوم ہوتا ہے کہ اس فتنہ سے متعلق دوسرے وصایا اور ارشادات بھی آپ نے بہم پہنچائے ہوں گے جو صرف عثمان رضی اللہ عنہ ہی جانتے تھے، کیوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس وصیت کو راز میں رکھنے کا بے حد اہتمام فرمایا، چنانچہ جس وقت عثمان رضی اللہ عنہ سے سرگوشی کرنا چاہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عائشہ رضی اللہ عنہا کو وہاں سے چلے جانے کا حکم فرمایا، اور پھر وہاں کسی کے نہ ہونے کے باوجود ان سے سرگوشی کی، یہاں تک کہ عثمان رضی اللہ عنہ کا رنگ متغیر ہو گیا، نیز جو باتیں ان سے سر گوشی میں کہی گئی ہیں ان کی عظمت کا پتہ چلتا ہے اور عائشہ رضی اللہ عنہا کا اس سر گوشی کو فتنہ سے مربوط کرنا واضح دلیل ہے کہ سر گوشی اسی فتنہ سے متعلق تھی جس میں عثمان رضی اللہ عنہ کو قتل کیا گیا۔ اسی طرح یہ سر گوشی عثمان رضی اللہ عنہ کے لیے ارشادات و توصیات پر مشتمل تھی تاکہ جب خلافت سے دست برداری کا مطالبہ ہو تو صحیح موقف اختیار کریں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صرف فتنہ کے وقوع کی خبر دینے پر اکتفا نہ کیا، کیوں کہ اس کی خبر متعدد احادیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اعلانیہ طور پر دے چکے تھے، لہٰذا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سر گوشی
Flag Counter