Maktaba Wahhabi

119 - 411
نے اُسے بہت سرفراز کیا۔ اور اُس کو ایسا نام جو سب ناموں سے بزرگ ہے بخشا، تاکہ یسوع کے نام پر کیا آسمانی کیا زمینی اور کیا جو زمین کے تلے ہیں ہر ایک گھٹنا ٹیکے اور ہر ایک کی زبان اقرار کرے کہ یسوع مسیح خداوند ہے تاکہ خدا باپ کا جلا ل ہووے۔ پس جسم کی رو سے مسیح کھانے اور پینے اورسونے اور جاگنے اور خوشی و غم میں ہم سب آدمیوں کی طرح ہو کر انسان کی مانند تھا لیکن گناہ سے مبرّا تھا اور کوئی گناہ اُس سے سرزد نہ ہوا جیساکہ پہلے پطرس کی 2؍فصل کی 22؍آیت میں ذکر ہوا ہے کہ اُس نے گناہ نہ کیا اور اُس کی زبان میں چھل بل نہ پایا گیا۔ اور عبرانیوں کی 7؍ فصل کی 26؍آیت میں مرقوم ہے کہ وہ پاک اور بے بد اور بے عیب، گنہگاروں سے جدا، اور آسمانوں سے بلند ہے۔ اور یہ جو انجیل میں کہا گیا ہے کہ باپ نے بیٹے کو بھیجا اور یسوع مسیح کا لقب انسان کا بیٹابھی ہوا۔ اور لکھا ہے کہ دُکھ سہہ کے صلیب پر مرا اور دفن ہوا پھر جی اُٹھا۔ اور خود یسوع مسیح اقرار کرتا ہے کہ باپ مجھ سے بڑا ہے اور میں اس لیے نہیں آیا کہ اپنی خواہش پوری کروں بلکہ اُس کی خواہش جس نے مجھے بھیجاہے۔ اور چونکہ وہ سلسلۂ انسانی کا واسطہ اور شافع ہے لہٰذا اُس نے خدا سے دعا و مناجات اور شفاعت کی۔ پس اس قسم کے جتنے افعال کہ مسیح سے سرزد ہوئے بشریت کے تقاضا سے تھے نہ تقاضائے الوہیت سے۔ اور اگر تو سوال کرے کہ آیا کیونکر ہوسکتا ہے کہ الوہیت اور بشریت دونوں مل جائیں تو ہم بھی تجھ سے سوال کرتے ہیں کہ بھلا یہ کیونکر ہوا کہ روح و جسم دونوں باہم مل گئے جیسا کہ انسان کے وجود میں ملے ہیں۔ سوایسے سوالوں کا جواب اتنا ہی کافی ہے کہ حکیم مطلق ہر بات پر قادر ہے اور وہ جو کچھ کرتا ہے اپنی عین حکمت سے کرتا ہے۔ اور خداوند تعالیٰ کی حکمت میں بحث کرنا بڑی کم خردی اور غرور ہے اور آدمی کو صرف اتنا ہی جان لینا کافی ہے
Flag Counter