Maktaba Wahhabi

121 - 411
آیت۔ یہ آیت تین جملوں سے مرکب ہے ۔ یعنی ابتدا میں کلام تھا کلام خدا کے ساتھ تھا کلام خدا تھا خدا خدا خدا چونکہ کلام خدا تھا۔ لہٰذا اگر ہم لفظ خدا کو تینوں جملوں کے نیچے لکھ دیں تو صاف طور پر ظاہر ہو جائے گا کہ تینوں جملے ایک ہی معنی رکھتے ہیں، یعنی خدا کے۔ یہ در اصل تثلیث ہے۔ مگر خدا خدا خدا باپ بیٹا اور روح القدس کو کیونکر تثلیث مانا جائے جب کہ یہ معلوم نہیں کہ خدا کا باپ، بیٹا اور روح القدس سے جدا گانہ طور پر کیا رشتہ ہے۔ تو بھی اس کو تثلیث تسلیم کرتے ہیں۔ اور اگر لفظ خدا جو تینوں جملوں میں عام ہے نکال دیا جائے تو صرف الفاظ : باپ بیٹا روح القدس باقی رہ جاتے ہیں جو کچھ معنی نہیں رکھتے۔ وہ صرف اپنے لفظی معنی رکھتے ہیں مگر تثلیث کے مسئلہ میں ان تینوں لفظ کا استعمال لازمی اور ضروری بھی ہے۔ لہٰذا دو سوال پیدا ہوتے ہیں: اول: ان تینوں لفظ کا استعمال مسئلہ تثلیث میں کس مطلب اور غرض کے لیے ضروری سمجھا گیا۔ دوم: یہ تینوں لفظ کیوں کر ایک ہی معنی رکھتے ہیں۔ جس کا ثابت کر کے دکھلانا ضروری ہے۔ ورنہ مسئلہ تثلیث کوئی معنی نہیں رکھتا۔ ٭ تشریح: الف۔ انجیل مقدس سے ظاہر ہے کہ مسیح کی پیدائش ایک غریب اورمعجزانہ پیدائش تھی۔ یعنی مسیح بغیر دنیاوی باپ کے معجزانہ طور پرکنواری مریم
Flag Counter