Maktaba Wahhabi

124 - 411
ہے۔ روح القدس خدا کی پاک روح ہے۔ خدا کیا ہے، خدا روح ہے، پس جب روح القدس روح ہے اور خد ابھی روح ہے تو خدا اور روح القدس بھی ایک ہی ہیں۔ اور جب خدا اوربیٹا ایک ہیں تو روح القدس اور باپ اور بیٹا بھی ایک ٹھیرے۔ اب تثلیث کا تیسرا نقطہ بھی حل ہوا جیسا کہ ذیل میں تحریر ہے۔ یعنی: خدا خدا خدا باپ بیٹا روح القدس کلام کلام کلام ھ۔ اب اگر ہم اصل تثلیث نمبر ایک کا لفظ کلام مندرجہ بالا مسئلہ تثلیث کے لفظوں کے نیچے لکھ دیں تو جس تین لفظ کو آپ کسی پہلو یا کسی طور سے لے کر دیکھیں تو وہی ایک ہی معنی رکھتے ہیں۔ یعنی خداکے ۔ لہٰذا یہ ثابت ہوا کہ لفظ باپ و بیٹا اور روح القدس گو تین علیحدہ لفظ ہیں مگر ان کے معنی ایک ہیں۔ اور نیز یہ کہ مسئلہ تثلیث میں ان کے استعمال کرنے کی ضرورت اور غرض اور مطلب کیا تھا۔ جیسا کہ اوپر بیان کرکے دکھایا گیا ہے۔ ٭ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ قبل اس کے گناہ دنیا میں سرزد ہوا، بنی نوع انسان تثلیث کو محسوس نہیں کرتے تھے۔ اس لیے کہ اس وقت نجات کی کوئی ضرورت نہ تھی یا سمجھی نہ گئی۔ گو تثلیث بہت صاف اور سادہ طور پر موجود تھی جیسا کہ نمبر ایک میں تحریر ہے۔ جب گناہ سرزد ہوا تو خدا اور انسان میں جدائی ہوگئی اور گو بہت پیغمبر صاحبان تشریف لائے۔ وہ انسان کی سخت دلی کے سبب اس گناہ کی دیوار کو جو انسان اور خدا کے درمیان کھڑی ہوگئی تھی توڑ نہ سکے۔ مگر خدا نے انسان کو ایسا پیار کیا کہ اُس نے خود بحیثیت بیٹے کے مسیح میں انسانی صورت اختیارکی اور بیٹے کی صورت میں دنیا میں ظاہر ہوا تاکہ جو کوئی
Flag Counter