Maktaba Wahhabi

140 - 411
پادری صاحب اپنی تفسیر کو مستند اور معتبر بنانے کے لیے مرزا صاحب قادیانی کی طرح چند شہادتیں پیش کرتے ہیں۔ مرزا صاحب نے اپنی صداقت پر چند مجذوبوں کی شہادات بھی پیش کی تھیں۔ اُسی طرح پادری صاحب نے چند گواہ پیش کیے ہیں۔ جن میں سے ایک صاحب منشی کیدارناتھ (عیسائی) ہیں جن کے مضمون کی سرخی ہی آپ کی لیاقت کاملہ کا پتہ دیتی ہے۔ و ہ سرخی یہ ہے۔ أنا[1] لتفسیر حقا کی جو مکہ سے ندا اُٹھی حبیبي أنت یا ایس ایم کی یثرب سے صدا اُٹھی ان حضرت کو ہمارے جواب دینے سے بہت رنج ہے۔ آپ لکھتے ہیں: ’’سچی بات کسی کے منہ سے نکلے خواہ عیسائی کے خواہ مسلمان کے، اس قابل ہے کہ اسے بے چون و چرا قبول کر لیا جائے۔ عیسائیوں میں ایسے افراد نیک نہاد کی تو انتہا نہیں، لیکن قصور معاف مسلمانوں میں ہم کو ایسا ایک بھی نہیں ملا۔ وہ جناب فضیلت مآب سلطان المفسرین پادری سلطان محمد پال کی تفسیر کو ’’إنا نفسر حقا‘‘ کا دعویٰ کرتے ہوئے بھلا اُول جلول بکنے سے کب باز رہ سکتے ۔ الخ۔‘‘ (نورافشاں 17 جون 32؁ء ص: 7) پادری صاحب! عیسائی اگر حق پسند ہوتے تو جب اُن کو بتایا گیا: { لَقَدْ کَفَرَ الَّذِیْنَ قَالُوْٓا اِنَّ اللّٰہَ ھُوَ الْمَسِیْحُ} [المائدۃ: 72] اس کو ضرور قبول کرتے۔ عیسائی اگر اس آواز کو اپنے عقیدے کے خلاف جان کر قبول نہ کرنے میں معذور ہیں تو مسلمان ’’سلطان التفاسیر‘‘ کا جواب دینے میں کیوں حق پر نہیں؟
Flag Counter