Maktaba Wahhabi

141 - 411
دوسرا گواہ کوئی مجہول الحال شخص ہے جس کے حق میں لکھا ہے: ’’ایک مسلمان بھائی کے قلم سے۔‘‘ ان صاحب کی تحریر سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت آدم کے ساتھ ابھی دنیا میں آئے ہیں۔ ان کو دنیا کے حالات سے کوئی اطلاع نہیں۔ یہ لکھتے ہیں: ’’میں مولوی ثناء اللہ صاحب سے صرف یہ دریافت کرنا چاہتا ہوں کہ آپ جو اس تفسیر (سلطان التفاسیر) پر اظہار ناراضگی کر رہے ہیں اور آپے سے باہر ہوئے جاتے ہیں اور فوراً ہی اس کا جواب لکھنا شروع کردیا، کیا اس سے پہلے آپ کو کسی تفسیر کا جواب لکھنے کی ضرورت نہ پیش آئی؟‘‘ (نورافشاں 8جولائی 23ء ؁، ص: 8) ان حضرت کو معلوم نہیں کہ اس سے پہلے ہم نے تفسیر ثنائی میں سر سید کی تفسیر کا جواب دیا۔ اُس کے بعد امرتسری تفسیر ’’بیان للناس‘‘ کا جواب دیا۔ اسی طرح مولوی محمد علی لاہوری کی تفسیر کا جواب دیا۔ اسی ذیل میں چوتھے نمبر پر اب سلطان التفاسیر کا جواب بشکل برہان التفاسیر دیا جاتا ہے۔ بتائیے کیا اعتراض؟ تیسرے گواہ آپ کے جے۔ ڈی۔ نندوانی صاحب ہیں جنھوں نے المائدہ (جولائی) میں شکایت کی ہے کہ پادری سلطان محمد پال صاحب مسلمانوں کی حدیثیں اور مفسرین کے اقوال ہی بیان کرتے ہیں: ’’ہم اس لیے مولوی ثناء اللہ صاحب کے متشکر ہوں گے کہ وہ اپنی برہان قاطع سے اپنے ہی ہم مذہب علما کی ان مستند تفاسیر کا قلع قمع کریں اور مسلمان پکار اُٹھیں کہ اس گھر کو آگ لگ گئی گھر کے چراغ سے (ص:2) ان سب صاحبوں خصوصاً تیسرے گواہ کے بیان سے معلوم ہوتا ہے کہ ان کو
Flag Counter