Maktaba Wahhabi

334 - 411
ان کے پیچھے ان کے متبعین نے بطور سوانح عمری کے لکھیں۔ ہماری گزشتہ تحقیق سے ثابت ہے کہ ہم تورات انجیل منزلہ کو گو گم نہیں جانتے بلکہ انھی کتب مروجہ میں مانتے ہیں۔ (ملاحظہ ہو اہلحدیث مورخہ 20؍ جولائی 34ء ؁ ) پس پادری صاحب نے جو وہب بن منبہ کا قول نقل کیاہے کہ ’’تورات انجیل جس طرح کہ ان دونوں کو اللہ تعالیٰ نے اتارا تھا اسی طرح ہیں۔‘‘ (سلطان التفاسیر ص:262) ہمارے خلاف نہیں۔ نوٹ: جن آیات میں حکم ہے کہ اہل تورات حکم کریں ساتھ اس چیز کے جو خدا نے ان کی طرف اتاری، اہل انجیل حکم کریں وغیرہ، اس سے بھی وہی مضمون مراد ہے جو ان حضرات پر بطور وحی نازل ہوا تھا نہ کہ وہ جو پیچھے لکھا گیا کہ موسیٰ کی قبر کا آج تک پتہ نہیں، یا مسیح نے چلا کر جان دی، وغیرہ۔ ناظرین اس فرق کو خوب سمجھ گئے ہوں گے اور حضرات پوادر کی خود غرضی سے بچتے رہیں گے۔ حضرات! ہم یہودیوں، عیسائیوں کو اس بات سے روک نہیں سکتے کہ وہ ان کتابوں کی بابت الہام یا وحی کا دعویٰ نہ کریں، سو دفعہ نہیں ہزار دفعہ کریں مگر قرآن مجید کو اس دعوے پر بطور گواہ پیش نہ کریں، کیونکہ قرآن کی تصریحات ان کے دعوے کے خلاف ہیں۔ ابتداء کے بعد اب ہم اس زمانہ میں حاضر ہوتے ہیں جب یہ کتابیں الہامی صورت میں نمودار ہوئیں۔ جس سے ہمیں یہ مقصود ہے کہ بعد تالیف ہونے کے زمانہ رسالت محمدیہ تک ان پرکیاکیا واردات آئے؟ سب سے پہلے ہم یہ دکھاتے ہیں کہ ان کتابوں کے ماننے والوں نے ان کے ساتھ کیا برتائو کیا؟ عیسائیوں کے دوفرقے بڑے ہیں: 1کیتھو لک 2پروٹسٹنٹ۔ اس میں
Flag Counter