Maktaba Wahhabi

360 - 411
کو دیوانہ بتایا ہے۔ چنانچہ ان کی عبارت درج ذیل ہے: ’’پھر مذکورہ بالا بے غلط کی جگہ منتہائے سوال کی اصطلاح قائم کی جاتی ہے۔ کیسا وہ شخص جو ابتلائی حالت میں رکھا گیا ہے اوراختیاری عقل و اجتہاد سے کام لیتا ہے، جسے شوریٰ کے ماتحت کام کرنے کا حکم ہے، وہ تمام وکمال کٹھ پتلی بھی نہیں ہے، ایسا بشر ہرگز ہرگز منتہائے سوال نہیں ہوسکتا۔ ’’ایسے نامنتہائے سوال بشروں کی تقسیم میں کوئی منتہائے سوال بھی سما سکتا ہے؟ جبکہ بے غلط اور منتہائے سوال ہونا خاصہ خداوندی ہے۔ اور خاصہ اگر دوسرے کو دیا جائے تو وہ بالغیر تو ہوگا لیکن خاصہ نہیں رہے گا۔ پس جو چیز خدا تعالیٰ کا خاصہ ہے اس کی تقسیم بالذات وبالغیر میں کرنا، خدا تعالی کے خاصہ کو مٹادینا ہے۔ جب خاصہ کسی دوسرے کو دیا جاسکتا ہی نہیں تو وہ بالغیر کیسے ہو سکتا ہے؟ ’’حاکم دوقسم کا ہوسکتا ہے: ایک حاکم بالذات، دوسرا حاکم بالغیر۔ لیکن اصل حاکم یا احکم الحاکمین خاصہ خداوندی ہے۔ اس کی تقسیم ناجائز ہے۔ اسی طرح واجب بھی دوقسم کا ہوسکتا ہے: ایک واجب بالذات ، دوم واجب بالغیر۔ لیکن اصل واجب اور حقیقی واجب ہونا خداوند تعالیٰ کا ہی خاصہ ہے۔ اس لئے اس کی تقسیم محال ہے۔ اسی طرح مطاع بھی دو قسم کا ہوسکتا ہے: ایک مطاع بالذات، دوسرا مطاع بالغیر۔ لیکن اصل مطاع ہونا ذات باری کا خاصہ ہے۔ پس اصل مطاع کی تقسیم بالذات و بالغیر میں کرنا دیوانوں کاکام ہے۔ اصل مطاع وہ ہے جس کے علیم کل اور بے غلط ہونے کے سبب اس کے ہر قول و فعل کو کسی خارجی سند کے طلب کرنے کے بغیر صحیح اعتقاد کرنا ضروری ہو۔ یہ خداوند تعالیٰ کا خاصہ ہے، کوئی اور اس میں اس کے ساتھ شریک نہیں۔‘‘ (تفسیر بیان للناس، ص:536،537)
Flag Counter