Maktaba Wahhabi

379 - 411
1۔ ’’حالانکہ سلیمان نے کفر نہیں کیا۔‘‘ ماضی جب حال ہو تو حرف ’’قَد‘‘ کے ساتھ آتی ہے۔ {مَا کَفَرَ سُلَیْمٰنُ} میں وائو ہے قد نہیں۔ 2۔ ’’بعضے لوگ ان ’’دونوں میں سے‘‘ ایسی سحر کی باتیں سیکھنے لگے۔‘‘ یہ ترجمہ دووجہ سے غلط ہے، ایک تو ’’بعضے لوگ‘‘۔ اور الفاظ ’’دونوں میں سے‘‘ خاص قابل غور ہیں۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ بعضے جادو سیکھنے والے لوگ ان دو میں سے تھے۔ مڈل ا سکول کے لڑکے بھی جانتے ہوں گے کہ لفظ ’’میں سے‘‘ تبعیض کے لئے ہوتا ہے۔ اس سے صاف سمجھا گیا کہ ان دو ہاروت ماروت میں سے ایک سیکھتا ہوگا۔ دوسرا سکھاتا ہوگا حالانکہ {یُعَلِّمٰنِ} فعل تثنیہ میں دونوں فاعل ہیں۔ 3۔ ’’ایسی باتیں سیکھنے لگے جو شوہر اور اس کی بیوی میں جدائی ڈالتی تھیں۔‘‘ یہ ’’ڈالتی تھیں‘‘ فعل مؤنث ہے۔ اور جس لفظ {یُفَرِّقُونَ} کا یہ ترجمہ ہے وہ مذکر ہے یعنی {اَلنَّاس}۔ صحیح ترجمہ یہ ہے کہ’’وہ لوگ ان (دونوں) سے ایسی باتیں سیکھتے جن کے ساتھ بیوی خاوند میں تفرقہ ڈالتے۔‘‘ 4۔ ’’اور ایسی باتیں سیکھ لیتے ہیں الخ‘‘ اس لئے غلط ہے کہ آیت میں حکایت ماضی کی ہے اور ترجمہ ہذا میں زمانہ حال ہے۔ 5۔ ’’قیامت میں ان کے لیے بہتری نہیں‘‘ جس لفظ کا ترجمہ ’’بہتری‘‘ کیا ہے وہ ’’خلاق‘‘ ہے اس کا ترجمہ حصہ ہے۔ پس ترجمہ اس آیت کا یہ ہے کہ’’یہ لوگ خود جان چکے ہیں کہ جو کوئی جادو کا کام کرے اس کے لئے قیامت میں کوئی حصہ نہیں۔‘‘ 6۔ ’’وہ چیز جس کے لیے وہ جان دے رہے ہیں۔‘‘ اس لیے غلط ہے کہ ’’دے رہے ہیں‘‘ فعل ’’حال‘‘ ہے اور جس لفظ {شَرَوْا} کا ترجمہ ہے وہ ’’ماضی‘‘ ہے۔ اس کے آگے پیچھے سب حکایت ماضیہ ہے۔ ترجمہ کی غلطی کا اثر قرآن کی
Flag Counter