Maktaba Wahhabi

380 - 411
ذات تک پہنچنے کا امکان ہوتا ہے اس لیے بعد علم ان کی اصلاح ضروری ہے۔ پادری صاحب نے اس رکوع میں بہت سا وقت اس بحث کے لیے صرف کیا ہے کہ ہاروت ماروت حسب روایت یہود (تالمود) آسمان سے اترے تھے اور ایک فاحشہ عورت پر فریفتہ ہو کر دنیا میں رہ گئے اور وہ فاحشہ آسمان پر تارا بن گئی وغیرہ۔ اس کا جواب دینا ہمارے ذمہ نہیں کیونکہ محدثین کے طریق پر یہ روایت ثابت نہیں ۔ چنانچہ حافظ ابن کثیر (مفسر) کا قول ہے: ’’قد روي في قصۃ ھاروت وماروت عن جماعۃ من التابعین کمجاھد والسدي والحسن البصري وقتادۃ وأبي العالیۃ والزھري والربیع بن أنس ومقاتل بن حیان وغیرھم، وقصھا خلق من المفسرین من المتقدمین والمتأخرین وحاصلھا راجع في تفصیلھا إلی أخبار بني إسرائیل إذ لیس فیھا حدیث مرفوع صحیح متصل الإسناد إلی الصادق المصدوق المعصوم الذي لا ینطق عن الھویٰ، وظاہر سیاق القرآن إجمال القصۃ من غیر بسط ولا إطناب، فنحن نؤمن بما ورد في القرآن علی ما أرادہ اللّٰه تعالیٰ، واللّٰه أعلم بحقیقۃ الحال‘‘ (1/ 198) ’’ہاروت وماروت کا قصہ ایک جماعت تابعین جیسے مجاہد اور سدی اور حسن بصری اور قتادہ اور ابو العالیہ وغیرہم سے مروی ہے مگر معلوم ہوتا ہے کہ یہ قصہ اخبار بنی اسرائیل سے لیا گیاہے۔ اس لیے کہ کوئی حدیث مرفوع اور صحیح اور متصل اس باب میں وارد نہیں ہوئی۔ اور ہم ایمان لاتے ہیں اس قدر پر جو قرآن شریف میں اترا، اور جو اللہ تعالیٰ کی مراد ہے ۔‘‘ (ابن کثیر)
Flag Counter