Maktaba Wahhabi

42 - 411
’’تفسیر القرآن بکلام الرحمن اس قابل ہے کہ اسے نصاب میں داخل کر لیا جائے۔‘‘ (معارف، جلد: 24، نمبر: 4، ص: 216) چنانچہ مولانا محمد ابو القاسم بنارسی (م 1368ھ) نے اپنے مدرسہ سعیدیہ بنارس میں اسے داخل نصاب کر لیا تھا۔ (حیات ثنائی، طبع دہلی، ص: 551) اس کتاب کے اب تک کئی ایڈیشن شائع ہوچکے ہیں۔ پہلا ایڈیشن 1321ھ= 1903ء میں مطبع اہلحدیث امرتسر سے پانچ سو آٹھ (صفحات) میں شائع ہوا، جبکہ دوسرا ایڈیشن بعض اضافہ جات کے ساتھ 1348ھ=1929ء میں آفتاب برقی پریس سے چار سو دو (402) صفحات میں شائع ہوا۔ بعد ازاں اس کی تصویری طباعت ایک بار ادارہ احیاء السنہ گرجاکھ گوجرانوالہ کی طرف سے بھی عمل میں آئی۔ اس تفسیر کے چند مقامات پر بعض علمائے اہلحدیث کی طرف سے کچھ (40) اعتراضات سامنے آئے جس نے ایک طویل نزاع کی صورت اختیار کر لی۔ بالآخر جلسہ آرہ (1904ئ) میں علمائے اہلحدیث کی ایک کمیٹی نے بعض (14) اعتراضات کو صحیح قرار دیا اور اکثر اعتراضات کو بیجا اور غلط قرار دیا۔ اسی سلسلے کی ایک مصالحتی مجلس میں مولانا امرتسری رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی اس کتاب کی بعض غلطیوں کو تسلیم کیا اور فرمایا: ’’بمقام آرہ میرے حق میں میری ’’تفسیر القرآن بکلام الرحمن‘‘ کے بعض مضامین کی وجہ سے علمائے اہلحدیث ہندوستان نے جو فیصلہ صادر فرمایا ہے، میں اس کو مانتا ہوں اور میرا عمل در آمد اس پر رہے گا۔ اگر اس کے علاوہ میری کوئی غلطی، خلاف اصول محدثین اہلسنت والجماعت ہو، ثابت کی جاوے گی تو مجھ کو اس کے مان لینے میں اور رجوع کرنے میں بھی تأمل و عذر نہ ہوگا۔‘‘ (حیات ثنائی، ص: 716) مولانا امرتسری رحمۃ اللہ علیہ کی وسعتِ طرفی کا یہ عالم تھا کہ فرمایا کرتے: ’’کسی مصنف کا اپنی تصنیف کو اغلاط سے پاک جاننا ضمناً گویا دعوائے نبوت کرنا ہے جو کسی طرح جائز نہیں، اسی لیے میں تو ہمہ تن گوش رہا کرتا ہوں کہ کسی طرف سے میری غلطی پر مجھے تنبیہ آئے تو میں اصلاح کروں۔‘‘ ( ہفت روزہ اہلحدیث امرتسر، 29؍ مئی 1931ء، حیات ثنائی، ص: 194)
Flag Counter