Maktaba Wahhabi

43 - 411
خصوصاً ان کی ’’تفسیر القرآن بکلام الرحمن‘‘ کے متعلق ایک سائل نے انھیں لکھا: ’’جناب مولانا ابو الوفاء ثناء اﷲ صاحب ۔زاد عنایتکم۔ السلام علیکم۔ گزارش ہے کہ امرتسری نزاع کی وجہ سے جو جماعت اہلحدیث میں تفرقہ پیدا ہو، آپ کو اس کا علم ہے۔ الحمدﷲ کہ اصحابِ مدراس کی توجہ سے وہ نزاع مدراس ہی میں دفن ہوگئی۔ تاہم بعض اصحاب کا آپ کی نسبت یہ سوال باقی ہے کہ تفسیر عربی میں جو اغلاط رہ گئے ہیں، خواہ وہ حسبِ رائے منصفانِ آرہ چودہ ہی ہوں، ان کی بابت آپ کی کیا رائے ہے اور آپ ان کو کیا کرنا چاہتے ہیں؟ جواب تسلی بخش عنایت کریں تاکہ بقیہ تفرقہ بھی دور ہو جائے۔ وما ذلک علی اﷲ بعزیز۔ (خاکسار عبدالکریم سفیر مدرسہ سلفیہ غزنویہ شاگرد مولانا عبدالجبار غزنوی رحمۃ اللہ علیہ امرتسر) الجواب: ’’وعلیکم السلام۔ جیسا کہ آپ نے امرتسری نزاع کے خاتمہ پر الحمدﷲ لکھا ہے، میں بھی شکراً و حمداً کہتا ہوں، اور ساتھ ہی اس کے اصحابِ مدراس کے حق میں، جن کی توجہ ہی سے یہ فساد ختم ہوا، دعائے خیر کرتا ہوں۔ جزاہم اﷲ۔ ’’مولوی صاحب! آپ کو معلوم ہوگا کہ اصل جھگڑا اغلاط کے وجود پر نہ تھا، کیونکہ غلطی کا محض وجود اس قابل نہیں کہ کوئی مصنف اس سے انکار
Flag Counter