Maktaba Wahhabi

66 - 411
درج ذیل ہے: ’’محترم مولانا صاحب! السلام علیکم۔ پوسٹ کارڈ کے ذریعہ اطلاع دی ہے کہ اس ہفتہ سلطان محمد کے مختصر حالات لکھ کر روانہ کروں گا، لہٰذا یہ مختصر حالات ہیں۔ کم و بیش کرنے کا آپ کو اختیار ہے۔ جس طرح مناسب ہو آپ شائع کریں۔ جس رسالہ میں شائع ہوں چند کاپیاں مجھ کو روانہ فرمائیں تاکہ یہاں مشنریوں میں ان کو تقسیم کرادوں۔ ’’سلطان محمد صاحب کے حالات اختصار سے حوالہ قلم کرتا ہوں کہ انجمن ضیاء الاسلام 1895ء میں محض عیسائیوں اور آریوں سے تحریری اور تقریری بحث مباحثہ کرنے کو قائم ہوئی ہے، ایک سو سے زائد عیسائی، آریہ، پارسی وغیرہ کو اسلام میں داخل کیا ہے۔ 1902ء میں سلطان محمد کے قدم بہ غرضِ تعلیم منارہ والی مسجد میں آئے اور مسجد کی روٹیوں پر بسرِ اوقات کرنے لگا۔ چونکہ انجمن کے ہر ہفتہ جلسے ہوا کرتے تھے جن میں علاوہ مناظرہ اور مباحثہ کے تعلیم اور پولٹیکل مسائل پر بھی لیکچر وغیرہ ہوتے تھے۔ اس وقت مولانا ابو الکلام آزاد، مولانا ابو نصر آہ برادر مولانا ابو الکلام آزاد، آغا حشر کاشمیری، مولانا سخا صاحب، مولانا سُہا صاحب، جناب ثاقب بدیوانی، رونق لکھنوی، مرزا نظامی، منشی امیر الدین وغیرہ حضرات تقریریں کیا کرتے تھے۔ ’’جلسوں میں شرکت کی غرض سے پادری ڈیوڈ، پادری اسمتھ، پادری فرنچ، پادری ٹیلر، پادری احمد شاہ جبلپوری، پادری جوزف بہاری لال، مسٹر منصور مسیح اور کئی دیسی مشنری آتے تھے۔ آریوں میں سے پنڈت جگناتھ، مسٹر خوشی رام، پنڈت شرما کے علاوہ کئی اور آریہ بھی آتے تھے۔
Flag Counter