Maktaba Wahhabi

140 - 442
اور فرمایا: ﴿اِنَّہُمْ کَفَرُوْا بِاللّٰہِ وَ رَسُوْلِہٖ وَ مَاتُوْا وَ ہُمْ فٰسِقُوْنَ، ﴾ (التوبۃ: ۸۴) ’’یہ اللہ اور اس کے رسول کے ساتھ کفر کرتے رہے اور مرے بھی تو نافرمان ہی (مرے)۔‘‘ یعنی ہر کافر ظالم اور فاسق بھی ہے یا یہ اوصاف مختلف موصوفین کے ہیں اور وہ ان کے مختلف حالات کی وجہ سے ہیں جن میں انہوں نے اللہ تعالیٰ کے نازل کردہ احکام کے مطابق فیصلہ صادر نہ کیا ہو؟ میرے نزدیک یہ دوسری بات ہی زیادہ صحیح ہے۔ واللّٰہ اعلم ہم عرض کریں گے کہ جو شخص اللہ تعالیٰ کے نازل کردہ احکام کو حقیر سمجھتے ہوئے ان کے مطابق حکم نہ دے یا وہ یہ اعتقاد رکھے کہ ان احکام کے علاوہ انسانوں کے بنائے ہوئے قوانین لوگوں کے لیے ان سے زیادہ موزوں اور مفید ہیں تو وہ کافر اور دائرہ اسلام سے خارج ہے۔ ان میں سے بعض افراد لوگوں کے سامنے انسانوں کے بنائے ہوئے ایسے قوانین پیش کرتے ہیں جو انسانی قوانین کے مخالف ہیں تاکہ لوگ ان قوانین کے مطابق زندگی بسر کریں اور انہوں نے مخالف اسلام قوانین اسی لیے وضع کیے ہیں کہ یہ لوگ ان قوانین وضعیہ کو لوگوں کے لیے زیادہ بہتر اور مفید سمجھتے ہیں، اس لیے کہ عقلی وفطری طور پر یہ بات معلوم ہے کہ انسان ایک طریقے کو چھوڑ کر دوسرے طریقے کو صرف اس لیے اختیار کرتا ہے کہ وہ پہلے طریقے کو ناقص اور دوسرے کو اس سے بہتر سمجھتا ہے۔ جو شخص اللہ تعالیٰ کے نازل کردہ احکام کے مطابق حکم نہ دے اور انہیں حقیر بھی نہ جانے اور یہ عقیدہ بھی نہ رکھے کہ وضعی قوانین لوگوں کے لیے زیادہ بہتر اور مفید ہیں، مگر وہ محکوم علیہ پر تسلط کے طور پر یا اس سے انتقام وغیرہ کی خاطر کسی وضعی حکم کے مطابق حکم دیتا ہے تو ایسا شخص ظالم ہے، کافر نہیں۔ وسائل حکم اور اس کے فیصلے (محکوم بہ) کے اعتبار سے ظلم کے مختلف مراتب و درجات ہیں۔ جو شخص اللہ تعالیٰ کے نازل کردہ احکام کے مطابق حکم نہ دے لیکن وہ احکام الٰہی کو حقیر بھی نہ سمجھے، دیگر وضعی قوانین کے بہتر اور مفید ہونے کا عقیدہ بھی نہ رکھے لیکن حکم الٰہی کو وہ محکوم لہٗ سے محبت کی خاطر یا اس سے رشوت لے کر یا کسی اور دنیوی غرض کی وجہ سے نافذ نہیں کرتا تو وہ فاسق ہے، کافر نہیں ہے اور محکوم بہ اور وسائل حکم کے مطابق اس کے فسق کے درجے بھی مختلف ہوں گے۔ شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے ان لوگوں کے بارے میں لکھا ہے، جن لوگوں نے اللہ تعالیٰ کو چھوڑ کر اپنے علماء ومشائخ کو معبود بنا لیا تھا، وہ دو طرح لوگ ہو سکتے ہیں: ۱۔ ان کی ایک قسم تو وہ ہے جو جانتے ہوں کہ ان کے علماء مشائخ نے اللہ تعالیٰ کے دین کو بدل دیا ہے اور تبدیلی کے بارے میں اس علم کے باوجود انہوں نے ان کا اتباع کیا ہو اور ایسی چیز کو حلال وحرام سمجھا ہو جس کو اللہ تعالیٰ کی مرضی ومشیت کے خلاف ان علماء ومشائخ نے حلال وحرام قرار دیا ہو اور ان لوگوں کو معلوم ہو کہ وہ پیغمبروں کے دین کی مخالفت کر رہے ہیں تو یہ کفر ہے۔ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے شرک قرار دیا ہے۔ ۲۔ تحلیل حرام اور تحریم حلال کے بارے میں ان کا اعتقاد وایمان ثابت ہو… شیخ الاسلام سے منقول عبارت اسی طرح ہے… لیکن انہوں نے اللہ تعالیٰ کی معصیت میں ان کی اطاعت کی ہو جیسا کہ مسلمان بسا اوقات گناہ کے کام کرتا ہومگرانہیں گناہ ہی سمجھتا ہے تو ایسے لوگ کافر نہیں بلکہ گناہ گار ہوں گے۔
Flag Counter