Maktaba Wahhabi

24 - 442
توحید کی قسمیں سوال: توحید کی تعریف کیا ہے اور اس کی کتنی قسمیں ہیں؟ جواب ازروئے لغت توحید باب وَحَّدَ یُوَحِّدُ کا مصدر ہے، جس کے معنی کسی چیز کو ایک قرار دینے کے ہیں، اور توحید نفی واثبات ہی کی صورت میں وجود میں آسکتی ہے، یعنی ذات واحد کے ماسوا سے حکم کی نفی کر دی جائے اور اس کی ذات کے لیے اس حکم کا اثبات کر دیا جائے، مثلاً: ہم کہتے ہیں کہ کسی انسان کے لیے اس وقت تک توحید مکمل نہیں ہو سکتی یہاں تک کہ وہ اس بات کی شہادت دے کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ، تو اس طرح اس نے اللہ عزوجل کی ذات پاک کے سوا ہر چیز کی الوہیت کی نفی کردی اور صرف اور صرف اللہ تعالیٰ کی ذات گرامی سے اس کے حکم کو جوڑکراس کا اثبات کر دیا کیونکہ محض نفی تو تعطیل محض ہے اور اثبات محض اس امر سے مانع نہیں کہ غیر بھی اس حکم میں شریک ہو۔ مثلاً اگر آپ یہ کہیں کہ فلاں شخص کھڑا ہے تو آپ نے اس کے لیے تو یہ ثابت کر دیا کہ وہ کھڑا ہے لیکن آپ نے یہ ثابت نہیں کیا کہ صرف وہی شخص کھڑا ہے، کیونکہ یہ ممکن ہے کہ کھڑے ہونے میں اس کے ساتھ کوئی اور بھی شریک ہو۔ اگر آپ یہ کہیں کہ کوئی بھی کھڑا نہیں ہے تو آپ نے بالکل نفی کر دی اور کسی کے لیے بھی قیام کو ثابت نہ کیا اور اگر آپ یہ کہیں کہ زید کے سوا کوئی کھڑا نہیں ہے، تو اس صورت میں آپ نے اکیلے زید ہی کے لیے قیام کو ثابت کیا ہے کیونکہ آپ نے زید کے سوا ہر ایک کے قیام کی نفی کر دی ہے۔ پس امر واقع کے اعتبار سے توحید کی یہی حقیقت ہے، یعنی توحید اس وقت تک توحید ہو ہی نہیں سکتی جب تک وہ نفی و اثبات پر مشتمل نہ ہو۔ اللہ عزوجل کی نسبت سے توحید کی تمام اقسام توحید کی اس تعریف عام میں داخل ہیں کہ ’’اللہ تعالیٰ کو ان تمام امور میں واحد قرار دیا جائے جو اس کی ذات پاک کے ساتھ خاص ہیں۔‘‘ جیسا کہ اہل علم نے ذکر کیا ہے، توحید کی درج ذیل تین اقسام ہیں: (۱) توحید ربوبیت (۲)توحید الوہیت (۳)توحید اسماء وصفات۔ اہل علم نے تتبع وتحقیق اور آیات واحادیث کے مطالعے سے معلوم کیا ہے کہ توحید ان تین قسموں سے خارج نہیں ہوسکتی، اسی لئے انہوں نے توحید کی تین قسمیں ہی بیان کی ہیں: توحید ربوبیت: یعنی اللہ سبحانہ و تعالیٰ کو خَلْق (پیدائش) مُلْک (بادشاہت) اور تدبیر میں واحد قرار دینا۔ اس کی تفصیل حسب ذیل ہے: ۱۔ خَلْق: جہاں تک اللہ تعالیٰ کو صفت خلق کے ساتھ اللہ تعالیٰ کو یکتا ویگانہ قرار دینے کا معاملہ ہے تواس کے معنی یہ ہیں کہ صرف اور صرف اللہ تعالیٰ کی ذات ہی خالق ہے، اس کے سوا اور کوئی خالق نہیں۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿ہَلْ مِنْ خَالِقٍ غَیْرُ اللّٰہِ یَرْزُقُکُمْ مِّنَ السَّمَآئِ وَ الْاَرْضِ لَآ اِلٰہَ اِلَّا ہُوَ﴾ (الفاطر: ۳) ’’کیا اللہ کے سوا کوئی اور خالق (اور رزاق) ہے جو تم کو آسمان اور زمین سے رزق دیتا ہو؟ اس کے سوا کوئی معبود نہیں۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے کفار کے معبودوں کے باطل ہونے کو بیان کرتے ہوئے فرمایا: ﴿اَفَمَنْ یَّخْلُقُ کَمَنْ لَّا یَخْلُقُ اَفَلَا تَذَکَّرُوْنَ، ﴾ (النحل: ۱۷)
Flag Counter