Maktaba Wahhabi

263 - 442
دروازے بنا دیتا، ایک دروازے سے لوگ داخل ہوتے اور دوسرے سے نکلتے۔‘‘ عین قبلہ سےتھوڑا ہٹ جانے سےنماز باطل نہیں ہوتی سوال ۲۱۸: جب نمازی کو معلوم ہو کہ وہ قبلہ سے تھوڑا سا ہٹ گیا ہے تو کیا وہ نماز دوبارہ پڑھے گا؟ جواب :قبلہ سے تھوڑا سا ہٹ جانا نقصان دہ نہیں ہے اور یہ حکم اس کے لیے ہے جو مسجد حرام میں نہ ہو کیونکہ مسجد حرام میں تو نمازی کا قبلہ یعنی عین کعبہ سامنے موجود ہوتا ہے۔ اسی لیے علماء نے فرمایا ہے کہ جس کے لیے کعبہ کا مشاہدہ ممکن ہو، اگر وہ عین کعبہ کے سامنے نہیں ہے تو اسے نماز دوبارہ پڑھنی ہوگی کیونکہ اس کی نماز صحیح نہیں ہوئی۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿فَوَلِّ وَجْہَکَ شَطْرَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ وَ حَیْثُ مَا کُنْتُمْ فَوَلُّوْا وُجُوْہَکُمْ شَطْرَہٗ﴾ (البقرۃ: ۱۴۴) ’’تو اپنا چہرہ مسجد حرام (یعنی خانہ کعبہ) کی طرف پھیر لے اور تم لوگ جہاں ہوا کرو (نماز پڑھنے کے وقت) اسی کی طرف چہرہ کر لیا کرو۔‘‘ اگر انسان کعبہ سے دور ہو اور اس کے لیے کعبہ کا مشاہدہ ممکن نہ ہو، خواہ وہ مکہ ہی میں ہو تو اس کے لیے قبلہ کی جہت چہرہ کرنا واجب ہے اور تھوڑا سا قبلہ سے ہٹ جانا اس کے لیے نقصان دہ نہیں ۔ اسی لیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل مدینہ سے فرمایا تھا: ((مَا بَیْنَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ قِبْلَۃٌ)) (جامع الترمذی، باب ماجاء: ان ما بین المشرق والمغرب قبلۃ، ح: ۳۴۲ وسنن ابن ماجہ، الصلاۃ، باب القبلۃ ح: ۱۰۱۱۔ والحاکم وصححہ ووافقہ الذھبی(المستدرک)۱/۲۲۵۔) ’’مشرق ومغرب کے درمیان قبلہ ہے۔‘‘ اس لیے کہ اہل مدینہ جنوب کی طرف منہ کرتے ہیں، تو مشرق ومغرب کے درمیان کی پوری سمت ان کے حق میں قبلہ ہے (یعنی رخ تھوڑا سا مشرق یا مغرب کی طرف ہٹ جائے تو فرق نہیں پڑتا، اس لیے کہ مقصود جہت قبلہ ہے نہ کہ عین قبلہ) اسی طرح جو لوگ مغرب (یا مشرق) کی طرف منہ کر کے نماز پڑھتے ہیں، ان کے لیے ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ جنوب وشمال کے مابین والی سمت ان کا قبلہ ہے۔ غیر قبلہ کی طرف منہ کر کےنماز پڑھنےکا حکم سوال ۲۱۹: جب جماعت غیر قبلہ کی طرف منہ کر کے نماز پڑھ لے، تو اس نماز کے بارے میں کیا حکم ہے؟ جواب :اس مسئلہ کی دو حالتیں ہو سکتی ہیں: (۱)وہ ایسی جگہ ہوں، جہاں انہیں قبلہ کا علم ہی نہ ہو سکا ہو، مثلاً: وہ سفر میں ہوں، آسمان ابر آلود ہو، انہیں جہت قبلہ معلوم نہ ہو سکی ہو اور انہوں نے مقدور بھر کوشش سے قبلہ کے رخ کا تعین کر کے نماز پڑھ لی ہو اور پھر انہیں معلوم ہوا ہو کہ انہوں نے غیر قبلہ کی طرف نماز پڑھی ہے تو اس صورت میں ان کے ذمہ کچھ واجب نہ ہوگا کیونکہ مقدور بھر اللہ تعالیٰ سے انہوں نے خوف وخشیت کا پہلو اختیار کرلیا۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿فَاتَّقُوا اللّٰہَ مَا اسْتَطَعْتُمْ﴾ (التغابن: ۱۶) ’’سو جہاں تک ہو سکے اللہ سے ڈرو۔‘‘
Flag Counter