Maktaba Wahhabi

409 - 442
حج یاعمرے کی ادائیگی سے قاصر شخص کیا کرے ؟ سوال ۴۵۳: ایک بہت معمر شخص نے عمرے کا احرام باندھا اور جب وہ بیت اللہ میں پہنچا تو عمرہ ادا کرنے سے عاجز و قاصر ہوگیا تو وہ کیا کرے؟ جواب :وہ حالت احرام ہی میں رہے حتیٰ کہ اس کے لیے عمرہ ادا کرنا ممکن ہو جائے الا کہ اس نے بوقت احرام یہ شرط عائد کی ہو کہ اگر کسی روکنے والے نے مجھے روک دیا تو میں وہاں حلال ہو جاؤں گا، جہاں مجھے روکاوٹ پیش آجائے۔ تو اس صورت میں وہ احرام کھول کر حلال ہو جائے، اس پر عمرہ یا طواف وداع وغیرہ کوئی چیز بھی واجب نہ ہوگی اور اگر اس نے ایسی شرط عائد نہ کی ہو اور اس کمزوری و ناتوانی کے ازالے کی بھی امید نہ ہو تو وہ احرام کھول کر حلال ہو جائے اور اگر استطاعت ہو تو ایک جانور بطور فدیہ ذبح کر دے کیونکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَ اَتِمُّوا الْحَجَّ وَ الْعُمْرَۃَ لِلّٰہِ فَاِنْ اُحْصِرْتُمْ فَمَا اسْتَیْسَرَ مِنَ الْہَدْیِ وَ لَا تَحْلِقُوْا رُئُ وْسَکُمْ حَتّٰی یَبْلُغَ الْہَدْیُ مَحِلَّہٗ﴾ (البقرۃ: ۱۹۶) ’’اور اللہ (کی خوشنودی) کے لیے حج اور عمرے کو پورا کرو اور اگر (راستے میں) روک لیے جاؤ تو جیسی قربانی میسر ہو (کر دو) اور جب تک قربانی اپنے مقام پر نہ پہنچ جائے سر نہ منڈواؤ۔‘‘ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو جب عمرہ ادا کرنے سے حدیبیہ کے مقام پر روک دیا گیا تھا تو آپ نے قربانی کے جانور ذبح فرمائے اور احرام کھول کر حلال ہوگئے۔ حج بدل اگر طے شدہ رقم سے کم خرچ پر ہوتو....؟ سوال ۴۵۴: جب کوئی انسان اجرت لے کر کسی دوسرے کی طرف سے حج کرے اور اس میں سے کچھ رقم باقی بچ جائے تو کیا مالک اس سے واپس لے لے؟ جواب :اگر کوئی آدمی کسی سے کچھ رقم لے تاکہ وہ اس کے ساتھ حج کرے اور یہ رقم حج کے خرچ سے زیادہ ہو، تو اس کے لیے لازم نہیں ہے کہ بچ جانے والی رقم دینے والے کو واپس کرے اِلاَّیہ کہ دینے والے نے کہا ہو کہ اس میں سے حج کر لو اور یہ نہ کہا ہو کہ ان کے ساتھ حج کر لو۔ اگر اس نے یہ کہا ہو کہ اس میں سے حج کر لو، تو اس صورت میں حج کے خرچ سے بچ جانے والی رقم اسے واپس کرنا لازم ہوگی۔ اب مالک کی مرضی کہ وہ چاہے تو نہ لے اور اگر چاہے تو واپس لے لے۔ اگر اس نے یہ الفاظ کہے ہوں کہ اس کے ساتھ حج کر لو تو اس صورت میں بچ جانے والی رقم واپس کرنا ضروری نہیں الایہ کہ دینے والے کو امور حج کے بارے میں علم نہ ہو اور وہ یہ سمجھتا ہو کہ حج پر بہت اخراجات آتے ہیں اور اس نے ناواقفیت کی وجہ سے بہت سی رقم دے دی ہو تو اس صورت میں اس پر حقیقت حال کو واضح کرنا واجب ہے، یعنی اسے چاہیے کہ وہ اسے یہ بتا دے کہ حج پر اتنی رقم خرچ ہوئی ہے۔ آپ نے مجھے استحقاق سے زیادہ رقم دے دی تھی۔ اگر وہ بچ جانے والی رقم بھی اسے دے دے اور اس سے واپس نہ لے تو پھر اس کے لیے اسے اپنے پاس رکھنے میں کوئی حرج نہیں۔ کسی کی طرف سے عمرہ ادا کرتےہوئے اپنے لیےدعا کرنا سوال ۴۵۵: جب بیٹا اپنے باپ کی طرف سے عمرہ ادا کر رہا ہو تو کیا اس کے لیے اپنے لیے دعا کرنا جائز ہے؟
Flag Counter