Maktaba Wahhabi

193 - 442
جواب :یہ پانی پاک ہے خواہ بدل گیا ہو کیونکہ یہ کسی خارجی چیز کے ملنے کی وجہ سے نہیں بدلا بلکہ یہ تو اس جگہ طویل عرصہ تک ٹھہرے رہنے کی وجہ سے تبدیل ہوا ہے، لہٰذا اس سے وضو کرنے میں کوئی حرج نہیں، وضو صحیح ہوگا۔ مردوں کے لیےسونا حرام کیوں ؟ سوال ۱۲۳: مردوں کے لیے سونے کے حرام ہونے کی کیا حکمت ہے؟ جواب :سوال کرنے والے کو اور اس شخص کو بھی جو اس جواب سے مطلع ہو، خوب معلوم ہونا چاہیے کہ ہر مومن کے لیے احکام شریعت میں علت یہ ہے کہ وہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہو۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَمَا کَانَ لِمُؤْمِنٍ وَّلَا مُؤْمِنَۃٍ اِذَا قَضَی اللّٰہُ وَرَسُوْلُہٗٓ اَمْرًا اَنْ یَّکُوْنَ لَہُمُ الْخِیَرَۃُ مِنْ اَمْرِہِمْ﴾ (الاحزاب: ۳۶) ’’اور کسی مومن مرد اور مومنہ عورت کو حق نہیں ہے کہ جب اللہ اور اس کا رسول کسی امر کا فیصلہ کر دیں تو وہ اس میں اپنا بھی کچھ اختیار رکھیں۔‘‘ جو شخص بھی ہم سے کسی ایسی چیز کے وجوب یا حرمت کے بارے میں پوچھے گا، جس کے حکم کی دلیل کتاب وسنت میں موجود ہوگی، تو اس کی علت بس یہی ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ یا اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے اور یہ علت ہر مومن کے لیے کافی ہے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے جب یہ پوچھا گیا کہ اس کا سبب کیا ہے کہ حائضہ عورت روزے کی تو قضا کرتی ہے لیکن نماز کی قضا نہیں کرتی؟ توانہوں نے جواب میں فرمایا: ((کان یصیبنا ذلک فنومر بقضاء الصوم ولا نومر بقضاء الصلاۃ))( صحیح البخاری، الحیض، باب لا تقضی الحائض الصلاۃ، ح:۳۲۱ وصحیح مسلم، الحیض، باب وجوب قضاء الصوم… ح: ۳۳۵ (۶۹) واللفظ لہ۔) ’’ہمیں جب یہ حالت پیش آتی تو ہمیں روزے کی قضا کا حکم دیا جاتا تھا لیکن نماز کی قضا کا حکم نہیں دیا جاتا تھا۔‘‘ کتاب اللہ یا سنت رسول سے نص کامل کی جانکاری ہر مومن کے لیے علت موجبہ ہے لیکن اس کے باوجود اس بات میں بھی کوئی حرج نہیں کہ انسان اللہ تعالیٰ کے احکام میں علت وحکمت کو تلاش کرے کیونکہ اس سے اطمینان قلب میں اضافہ ہوتاہے اورپھر جب احکام کو علل کے ساتھ ملایا جائے ۔ تو اس سے اسلامی شریعت کی سر بلندی بھی واضح ہوکرسامنے آتی ہے اور جب اس منصوص حکم کی علت کسی دوسرے غیر منصوص امر میں بھی موجود ہوگی تو اسے اس پر قیاس کرنا ممکن ہوگا گویا کسی شرعی حکم کی علت وحکمت کے معلوم ہونے کے یہ تین فوائد ہیں۔ اس تمہید کے بعد ہم اس سوال کے جواب میں عرض کریں گے کہ یہ ثابت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مردوں کے لیے سونے کے استعمال کو حرام قرار دیا ہے، البتہ اس کا استعمال عورتوں کے لیے جائز ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ سونا سب سے مہنگی چیز ہے، جسے انسان زینت کے طور پر استعمال کرتا ہے۔ سونا زینت بھی ہے اور زیور بھی اور یہ چیزیں مرد کے لیے مقصود نہیں ہواکرتیں۔ انسان سونے کے بغیر نہ کسی کے لیے مکمل ہو سکتا ہے اور نہ اس کے بغیر وہ کسی کو مکمل کر سکتا ہے لیکن مرد تو رجولیت کی وجہ سے فی نفسہٖ کامل ہے، اسے اس بات
Flag Counter