Maktaba Wahhabi

151 - 442
((مَنْ حَلَفَ بِغَیْرِ اللّٰہِ فَقَدْ کَفَرَ اَوْ اَشْرَکَ)) (جامع الترمذی، النذور والایمان، باب ماجاء فی کراھیۃا لحلف بغیر اللّٰه ، ح:۱۵۳۵۔) ’’جس نے غیر اللہ کی قسم کھائی، اس نے کفر یا شرک کیا۔‘‘ لہٰذا اگر کوئی شخص کسی کو نبی کی یا نبی کی زندگی کی یا کسی اور انسان کی زندگی کی قسم کھاتے ہوئے سنے، تو اسے چاہیے کہ وہ اسے اس حرکت سے منع کرے اور اسے یہ بتائے کہ اس کی قسم کھانا حرام ہے، جائز نہیں، اسے حکمت اور نرمی وشفقت کے ساتھ یہ بات سمجھا دے۔ مقصود اس کی خیر خواہی اور اسے اس حرام کام سے دور رکھنا ہو۔ بعض لوگوں کی عادت یہ ہے کہ جب انہیں نیکی کے کسی کام کا حکم دیا جائے اور برائی سے منع کیا جائے تو وہ غیرت میں مبتلا اور ناراض ہو جاتے ہیں، ان کا چہرہ سرخ ہو جاتا ہے اور رگیں پھول جاتی ہیں۔ ایسا شخص بسا اوقات یہ بھی محسوس کرتا ہے کہ اسے محض انتقام کے طور پر منع کیا جا رہا ہے، لہٰذا اس کے دل میں شیطان غلط باتیں ڈال کر انہیں بھڑکانے کی کوشش کرتاہے۔ اگر لوگوں سے ان کے مراتب کے مطابق سلوک کیا جائے اور انہیں اللہ تعالیٰ کے دین کی طرف حکمت اور محبت وشفقت سے دعوت دی جائے تو اس بات کا قوی امکان پایا جاتا ہے کہ وہ آپ کی بات کو توجہ سے سن کر اسے قبول کر لیں ۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ((اِنَّ اللّٰہَ یُعْطِی عَلَی الرِّفْقِ مَا لَا یُعْطِی عَلَی الْعُنْفِ)) (صحیح مسلم، البر والصلۃ، باب فضل الرفق، ح:۲۵۹۳۔) ’’بے شک اللہ تعالی نرمی پروہ کچھ عطا فرما دیتا ہے جو سختی پر عطا نہیں فرماتا۔‘‘ بہت سے لوگوں کو اس بدو کا واقعہ یقینا معلوم ہوگا جس نے لوگوں کی موجودگی میں مسجد نبوی میں پیشاب کر دیا تھا۔ لوگوں نے یہ دیکھا تو چیخ پڑے اور اسے ڈانٹنے لگے، مگر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اس سے منع فرما دیا۔ جب وہ بدو پیشاب کرچکااورحاجت سے فارغ ہوگیا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے بلایا اور بے حد پیار اور شفقت سے فرمایا: ((اِنَّ ہٰذِہِ الْمَسَاجِد لا یصلح فیھا شیء من الأذی أوالقذر،انماھی للتکبیر والتسبیح وقراء ۃ القرآنِ)) (صحیح مسلم، الطہارۃ، باب وجوب غسل البول وغیرہ من النجاسات… ح:۲۸۵۔) ’’ان مسجدوں میں بول و براز کرنا درست نہیں ہے، یہ تو صرف اللہ عزوجل کی تکبیر وتہلیل اور ذکر وتسبیح،اور نماز کی ادائیگی اور قرآن مجید کی تلاوت کے لیے ہیں۔‘‘ پھر آپ نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو حکم دیا کہ وہ پیشاب پر پانی کا ایک ڈول بہا دیں، اس سے خرابی اور ناپاکی کاازالہ ہوگیااور جگہ پاک ہوگئی اور جاہل بدو کو سمجھانے کا مقصود بھی حاصل ہوگیا۔ ہمیں بھی چاہیے کہ بندگان الٰہی کو اللہ کے دین کی دعوت دیتے وقت اسی اسوۂ حسنہ کو پیش نظر رکھیں اور دعوت دین کے لیے ایسے اسلوب کو اختیار کریں جس سے حق بات لوگوں کے دلوں میں اثر کر جائے اور انہیں حق قبول کرنے اور اپنی اصلاح کرنے کی توفیق میسر آجائے۔ واللّٰہ الموفق غیر اللہ کی قسم کھانا جائز نہیں ہے سوال ۷۷: نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور کعبہ کی قسم کھانے کے بارے میں کیا حکم
Flag Counter