Maktaba Wahhabi

145 - 442
سکتا ہے جو اپنے آپ کو کبھی سادات کہلاتے ہیں اور کبھی اولیاء۔ اگر آپ ان کا بغور جائزہ لیں تو انہیں سیادت و ولایت سے کوسوں دُور پائیں گے اور اس کے برعکس جو اللہ تعالیٰ کا سچا ولی ہوگا وہ کبھی اپنی ولایت کا دعویٰ کرے گا نہ تعظیم و توقیر کا ہالہ اس کا احاطہ کیے ہوئے ہوگا۔ وہ مومن ومتقی ہوگا، مخفی رہے گا اور اپنے آپ کو ظاہر نہیں کرے گا۔ شہرت کو پسند کرے گا نہ اس بات کو کہ لوگ اس کی طرف متوجہ ہوں، یا خوف اور امیدیں اس سے وابستہ ہوں۔ انسان کا یہ ارادہ وخواہش کہ لوگ اس کی تعظیم کریں، اس کا احترام بجا لائیں، اس کی عظمت کے گن گائیں اور وہ بذات خودلوگوں کا مرجع وماویٰ بن جائے، یہ تقویٰ اور ولایت کے منافی ہے، اسی لیے حدیث میں آیا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو شخص اس لیے علم حاصل کرے تاکہ وہ بے وقوفوں کے ساتھ جھگڑا کرے یا علماء کے ساتھ مناظرہ کرے یا لوگوں کے چہروں کو اپنی طرف متوجہ کرے تو وہ فلاں فلاں وعید کا مستحق ہوگا۔ [1] اس حدیث میں ہمارا استدلال (أولَیَصْرِفَ وجوہ الناس الیہ) ’’تاکہ وہ لوگوں کی توجہ اپنی طرف مرکوزکرے۔‘‘ کے جملے سے ہے۔ چنانچہ جو لوگ ولایت کا دعویٰ کرتے ہیں اور لوگوں کے چہروں کو اپنی طرف متوجہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں، وہ ولایت سے بہت دور ہیں۔ مسلمان بھائیوں سے میری نصیحت یہ ہے کہ وہ اس قسم کے لوگوں سے فریب نہ کھائیں بلکہ کتاب اللہ اور سنت رسول کی طرف رجوع کریں اور اپنی تمام تر امیدیں اللہ وحدہ لا شریک کی ذات پاک ہی سے وابستہ رکھیں۔ جادو کیا ہے اور اسے سیکھناکیسا ہے ؟ سوال ۷۲: جادو کیا ہے اور اس کے سیکھنے کے بارے میں کیا حکم ہے؟ جواب :علماء نے لکھا ہے کہ لغت میں جادو ہر اس چیز سے عبارت ہے، جس کا سبب لطیف اور خفی ہو اور اس کی تاثیر بھی خفی اور پوشیدہ ہو مزیدبرآں لوگوں کو اس کے بارے میں اطلاع بھی نہ ہو۔ اس معنی کے اعتبار سے سحر کا لفظ نجوم اور کہانت پر بھی مشتمل ہوجاتاہے بلکہ یہ تعریف بیان اور فصاحت کی تاثیر کو بھی شامل ہے، جیسا کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ((اِنَّ مِنَ الْبِیَانِ لَسِحْرًا)) (صحیح البخاری، النکاح، باب الخطبۃ، ح: ۵۱۴۶۔) ’’بعض بیان سحر کی سی تاثیر لیے ہوتے ہیں۔‘‘ چنانچہ ہر وہ چیز جو بطریق خفی مؤثر ہو، وہ جادو ہے۔ اصطلاحی طور پر بعض لوگوں نے اس کی تعریف اس طرح ہے: ’’اس سے مراد وہ تعویذات، دم اور جھاڑ پھونک والی حرکتیں ہیں جو دلوں، عقلوں اور جسموں پر اثر انداز ہوں، عقلوں کو سلب کریں، محبت و نفرت پیدا کریں، شوہر اور اس کی بیوی میں جدائی ڈال دیں، جسمانی طور پر بیمار کر دیں اور سوچ بچار کو سلب کرکے رکھ دیں۔‘‘ جادو سیکھنا حرام ہے۔ بلکہ کفر ہے بشرطیکہ اس میں شیاطین کے اشتراک کے وسیلے کو بھی اختیار کر لیا گیا ہو۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَ اتَّبَعُوْا مَا تَتْلُوا الشَّیٰطِیْنُ عَلٰی مُلْکِ سُلَیْمٰنَ وَ مَا کَفَرَ سُلَیْمٰنُ وَ لٰکِنَّ الشَّیٰطِیْنَ کَفَرُوْا
Flag Counter