Maktaba Wahhabi

144 - 442
﴿فَارْزُقُوْہُمْ مِّنْہُ﴾ (النساء: ۸) ’’ان کو بھی اس میں سے کچھ دے دیا کرو۔‘‘ ٭ جس کو پکارا جا رہا ہو اگر وہ مردہ ہو تو اسے پکارنا شرک ہے، جس کی وجہ سے انسان ملت اسلامیہ سے خارج ہو جاتا ہے۔ افسوس کہ بعض اسلامی ممالک میں کچھ ایسے لوگ بھی ہیں جو یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ فلاں قبر والا، جو اپنی قبر میں ایک بے جان لاشہ ہوتا ہے یا شاید اسے زمین نے کھا پی کر برابر کردیاہو اب اس کا وجودتک نہ ہو، نفع ونقصان کا مالک ہے یا بے اولاد کو اولاد دے سکتا ہے۔ (العیاذ باللّٰه ) یہ شرک ہے، جس کی وجہ سے انسان ملت اسلامیہ سے خارج ہو جاتا ہے اور اس کا اقرار شراب نوشی، زنا اور لواطت کے اقرار سے بھی زیادہ سخت ہے کیونکہ یہ محض فسق ہی نہیں بلکہ کفر کا اقرار ہے، ہم دعا کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ مسلمانوں کو اصلاح احوال کی توفیق عطا فرمائے۔ سوال ۷۱: کسی غیر اللہ سے، جسے انسان ولی اللہ سمجھتا ہو، استغاثہ کے بارے میں کیا حکم ہے، نیز یہ فرمائیں کہ ولایت کی علامات کیا ہیں؟ جواب :علامات ولایت کو اللہ تعالیٰ نے درج ذیل آیت کریمہ میں بیان فرمایا ہے: ﴿اَلَآ اِنَّ اَوْلِیَآئَ اللّٰہِ لَا خَوْفٌ عَلَیْہِمْ وَ لَا ہُمْ یَحْزَنُوْنَ، الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ کَانُوْا یَتَّقُوْنَ، ﴾ (یونس: ۶۲۔۶۳) ’’سن رکھو! بے شک جو اللہ کے دوست ہیں ان کو نہ کچھ خوف ہوگا اور نہ وہ غم ناک ہوں گے۔ (یعنی) وہ جو ایمان لائے اور پرہیزگار رہے۔‘‘ یہ ہیں ولایت کی علامات: (۱) اللہ کی ذات ایمان اور (۲)تقویٰ، بلاشبہ جو شخص مومن اور متقی وپرہیزگارہووہ اللہ کا ولی ہے اور جو شخص اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک کرے وہ اللہ تعالیٰ کا دوست نہیں بلکہ اس کا دشمن ہے جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿مَنْ کَانَ عَدُوًّا لِّلّٰہِ وَ مَلٰٓئِکَتِہٖ ٗوَ رُسُلِہٖ وَ جِبْرِیْلَ وَ مِیْکٰلَ فَاِنَّ اللّٰہَ عَدُوٌّ لِّلْکٰفِرِیْنَ، ﴾ (البقرۃ: ۹۸) ’’جو شخص اللہ کا اور اس کے فرشتوں کا اور اس کے پیغمبروں کا اور جبرئیل اور میکائیل کا دشمن ہو تو ایسے کافروں کا اللہ دشمن ہے۔‘‘ پس جو انسان بھی کسی غیر اللہ کو پکارے یا غیر اللہ سے کسی ایسے کام کے لیے فریاد کرے جس کے کرنے کی اللہ تعالیٰ کے سوا کسی اور میں قدرت نہ ہو، وہ مشرک اور کافر ہے، وہ اللہ کا ولی نہیں ،وہ شخص خواہ کتنے ہی دعوے کیوں نہ کرے۔ توحید، ایمان اور تقویٰ کے بغیر اس کے ولی ہونے کے دعوے جھوٹے اور ولایت کے منافی ہیں۔ ان امور کے بارے میں مسلمان بھائیوں کو میری نصیحت یہ ہے کہ وہ ان لوگوں سے فریب خوردہ نہ ہوں بلکہ انہیں اس سلسلے میں کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ کی طرف رجوع کرنا چاہیے تاکہ ان کی امید، ان کا توکل اور ان کا اعتماد اللہ وحدہ کی ذات پاک پر قائم ودائم رہے ۔ اللہ تعالیٰ ہی کی ذات بابرکات پر ان کا ایمان ہو اور اسی سے انہیں استقرار واطمینان حاصل ہوتاہو تا کہ یہ لوگ ان لٹیروں کے ہاتھوں سے اپنے اموال کو بھی بچا سکیں جو یہ ڈھونگ رچائے ہوئے ہیں کیونکہ ان امور میں کتاب وسنت کے ساتھ وابستگی کی بنیادپر ہی ان لوگوں کو فریب نفس میں مبتلا ہونے سے دور رکھا جا
Flag Counter