Maktaba Wahhabi

143 - 442
۱۔ دعائے عبادت: مثلاً: نماز، روزہ اور دیگر عبادات۔ چنانچہ انسان جب نماز پڑھتا یا روزہ رکھتا ہے، تو وہ زبان حال سے اپنے رب تعالیٰ سے یہ دعا کرتا ہے کہ وہ اسے معاف فرما دے، اسے عذاب سے بچالے اور اپنے رزق سے نواز دے۔ اس کی دلیل حسب ذیل ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَقَالَ رَبُّکُمْ ادْعُوْنِی اَسْتَجِبْ لَکُمْ اِنَّ الَّذِیْنَ یَسْتَکْبِرُوْنَ عَنْ عِبَادَتِی سَیَدْخُلُوْنَ جَہَنَّمَ دَاخِرِیْنَ، ﴾ (الغافر: ۶۰) ’’اور تمہارے پروردگار نے فرمایا ہے کہ تم مجھ سے دعا کرو، میں تمہاری (دعا) قبول کروں گا۔ بلا شبہ جو لوگ میری عبادت سے سرکشی (تکبر) کرتے ہیں وہ عنقریب جہنم میں ذلیل ہو کر داخل ہوں گے۔‘‘ اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے دعا کو عبادت قرار دیا ہے، لہٰذا جو شخص کسی قسم کی بھی عبادت غیر اللہ کے لیے سر انجام دے وہ کافر اور دائرۂ اسلام سے خارج ہو جاتا ہے۔ اگر انسان کسی چیز کے لیے رکوع یا سجدہ کرے اور رکوع وسجود میں اس کی ٹھیک اس طرح تعظیم بجا لائے جس طرح اللہ تعالیٰ کی تعظیم کی جاتی ہے تو وہ مشرک ہے اور دائرہ اسلام سے خارج ہو گیا، اسی لیے شرک کے سدباب کے طور پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بوقت ملاقات کسی کے آگے جھکنے سے منع فرمایا ہے، چنانچہ آپ سے اس شخص کے بارے میں پوچھا گیا جو اپنے بھائی سے ملاقات کرتا ہے کہ کیا وہ اس کے آگے جھکے؟ آپ نے فرمایا: ’’نہیں۔‘‘[1] اور بعض جاہل لوگ جو یہ کرتے ہیں کہ سلام کہتے ہوئے جھک جاتے ہیں، تو یہ غلطی ہے آپ کے لئے ضروری ہے کہ ایسا کرنے والے کو آپ صحیح بات بتائیں اور اسے اس فعل سے منع کریں۔ ۲۔ سوال کے لیے پکارنا: اس کی ساری صورتیں شرک نہیں، بلکہ اس میں تفصیل ہے: ٭ جس کو پکارا جا رہا ہو، اگر وہ زندہ اور اس کام کے کرنے پر قادر ہو تو یہ شرک نہیں ہے، جیسا کہ جو شخص آپ کو پانی پلا سکتا ہو، اس سے یہ کہنا کہ مجھے پانی پلاؤ۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((مَنْ دَعَا کُمْ فَاَجِیْبُوہُ)) (صحیح البخاری، بمعناہ، النکاح، باب اجابۃ الولیمۃ والدعوۃ، ح:۵۱۷۳ وصحیح مسلم، النکاح، باب الامر باجابۃ الداعی الی الدعوۃ، ح:۱۴۲۹ وسنن ابی داود، الزکاۃ، باب عطیۃ من سال باللّٰه عزوجل، ح: ۱۶۷۲ واللفظ لہ، ولفظ البخاری ومسلم: اذا دعی احدکم الی الولیمۃ فلیاتہا۔) ’’جو شخص تمہیں دعوت دے، اس کی دعوت قبول کر لو۔‘‘ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَ اِذَا حَضَرَ الْقِسْمَۃَ اُوْلُوا الْقُرْبٰی وَ الْیَتٰمٰی وَ الْمَسٰکِیْنُ فَارْزُقُوْہُمْ مِّنْہُ﴾ (النساء: ۸) ’’اور جب میراث کی تقسیم کے وقت (غیر وارث) رشتہ دار، یتیم اور محتاج آجائیں ان کو بھی اس میں سے کچھ دے دیا کرو۔‘‘ اگر فقیر اپنا ہاتھ پھیلائے اور کہے کہ مجھے بھی دو تو یہ جائز ہے، جیسا کہ فرمان باری تعالیٰ ہے:
Flag Counter