Maktaba Wahhabi

157 - 442
کے لیے دلیل کے طور پر پیش نہیں کیا جا سکتا۔ ٭ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے گھروں کو، جن میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا گھر بھی تھا، مسجد میں داخل کرنا تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے اتفاق سے نہیں تھا بلکہ یہ تو اکثر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے رخصت ہو جانے کے بعد تقریباً ۹۴ھ میں ہوا تھا، اس کی صحابہ نے متفقہ طورپراجازت نہیں دی تھی بلکہ بعض نے حجرۂ عائشہ رضی اللہ عنہا کو مسجد میں ضم کرنے کی مخالفت کی بھی کی تھی۔ مخالفت کرنے والوں میں جلیل القدر تابعی حضرت سعید بن مسیب رحمہ اللہ بھی تھے۔ ٭ قبر کا شمار مسجد میں نہیں ہے حتیٰ کہ حجرے کو مسجد میں داخل کرنے کے بعد بھی وہ مسجد میں داخل نہیں ہے کیونکہ قبر شریف تو مسجد سے الگ ایک مستقل حجرے میں ہے اور اس میں شک وشبہ نہیں مسجد قبر پر نہیں بنائی گئی تھی۔ اسی وجہ سے اس جگہ کو تین دیواروں کے ساتھ محفوظ کر دیا گیا تھا، جو اس کا احاطہ کیے ہوئے ہیں اور دیوار کو ایسا زاویہ دے دیا گیا ہے، جس نے اسے قبلہ سے الگ کر دیا ہے، یعنی یہ مثلث شکل میں ہے اور اس کا ایک کنارہ شمالی زاویے میں ہے کہ نماز پڑھتے ہوئے انسان کا منہ اس کی طرف نہیں ہوتا کیونکہ یہ قبلہ رخ سے ہٹا ہوا ہے، لہٰذا اہل قبور کا اس شبہ سے استدلال باطل ہے۔ سوال ۸۰: قبروں پر عمارت بنانے کے بارے میں کیا حکم ہے؟ جواب :قبروں پر عمارت بنانا حرام ہے، کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے اور منع اس لیے فرمایا ہے کہ اس میں اہل قبور کی تعظیم ہے جو قبروں کی پوجا کا وسیلہ اور ذریعہ بنتی ہے پھرہوتے ہواتے اللہ تعالیٰ کے ساتھ انہیں بھی معبود تسلیم کیا جانے لگتا ہے جیسا کہ ان بہت سے مزاروں پر ہو رہا ہے جنہیں قبروں پر تعمیر کیا گیا ہے۔ لوگ اصحاب قبور کو اللہ تعالیٰ کا شریک سمجھنے لگتے ہیں اور اللہ تعالیٰ کے ساتھ انہیں بھی پکارنے اور دہائی دینے لگتے ہیں، جب کہ اصحاب قبور کو پکارنا اور تکلیفوں اور مصیبتوں کے دور کرنے کے لیے ان سے مدد مانگنا شرک اکبر ہے اور اسلام سے مرتد ہونا ہے۔ واللّٰه المستعان سوال ۸۱: مسجدوں میں مردوں کے دفن کرنے کے بارے میں کیا حکم ہے؟ جواب :نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجدوں میں دفن کرنے اور قبروں پر مسجدیں بنانے سے منع کیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے مرض الموت میں ایسا کرنے والوں پر لعنت فرمائی ہے، اپنی امت کو اس سے ڈرایا دھمکایا ہے اور فرمایا کہ یہ یہود ونصاریٰ کا فعل ہے۔[1] یہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک کا وسیلہ ہے۔ قبروں پر مسجدوں کا بنانا اور ان میں مردوں کو دفن کرنا اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک کا اس لیے وسیلہ بنتا ہے کہ لوگ یہ عقیدہ اختیار کر لیتے ہیں کہ مسجدوں میں مدفون یہ لوگ نفع ونقصان کا اختیار رکھتے ہیں یا انہیں یہ خاصیت حاصل ہے کہ اللہ کے سوا ان کی اطاعت کر کے ان کا تقرب حاصل کیا جائے، لہٰذا مسلمانوں پر واجب ہے کہ وہ اس خطرناک کام سے اجتناب کریں، مسجدیں قبروں سے پاک ہوں اور انہیں توحید اور صحیح عقیدے پر بنایا جائے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَاَنَّ الْمَسٰجِدَ للّٰه فَلَا تَدْعُوْا مَعَ اللّٰہِ اَحَدًا﴾ (الجن: ۱۸) ’’اور یہ کہ مسجدیں (خاص) اللہ کی ہیں، پس اللہ کے ساتھ کسی اور کو مت پکارو۔‘‘
Flag Counter