Maktaba Wahhabi

205 - 442
﴿وَ مَا جَعَلَ عَلَیْکُمْ فِی الدِّیْنِ مِنْ حَرَجٍ﴾ (الحج: ۷۸) ’’اور تم پر دین (کی کسی بات) میں تنگی نہیں کی۔‘‘ اور فرمایا: ﴿یُرِیْدُ اللّٰہُ بِکُمُ الْیُسْرَ وَ لَا یُرِیْدُ بِکُمُ الْعُسْرَ﴾ (البقرۃ: ۱۸۵) ’’سو جہاں تک ہو سکے اللہ سے ڈرو اور اس کے احکام کو سنو اور (اس کے) فرمانبردار رہو۔‘‘ اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ((اِنَّ الدِّیْنَ یُسْرٌ)) (صحیح البخاری، الایمان، باب الدین یسر، ح: ۳۹۔) ’’بے شک دین آسان ہے۔‘‘ اور فرمایا: ((اِذَا اَمَرْتُکُمْ بِأمرٍ فَاتُوْا مِنْہُ مَا اسْتَطَعْتُمْ۔))( صحیح البخاری، الاعتصام، باب الاقتداء بسنن رسول اللّٰه صلی اللّٰہ علیہ وسلم ، ح:۷۲۸۸ وصحیح مسلم، الحج، باب فرض الحج مرۃ فی العمر، ح:۱۳۳۷۔) ’’جب میں تمہیں کسی چیز کا حکم دوں، تو اس کی مقدور بھر اطاعت بجا لاؤ۔‘‘ اسی اساسی قاعدے کی بنیاد پر اللہ تعالیٰ نے عذر والے لوگوں سے ان کے عذر کے بقدر ان کی عبادت میں تخفیف کر دی ہے تاکہ وہ کسی حرج ومشقت کے بغیر اللہ تعالیٰ کی عبادت کر سکیں۔ ذیل میں مریض کے لیے ضروری ہدایت ذکر کی جاتی ہیں: ٭ مریض کے لیے واجب ہے کہ وہ پانی کے ذریعہ طہارت حاصل کرے اور حدث اصغر کی صورت میں وضو اور حدث اکبر کی صورت میں غسل کرے۔ ٭ اگر وہ پانی کے ذریعہ طہارت حاصل کرنے سے عاجز ہو یا پانی کے استعمال کی صورت میں مرض میں اضافے کا خوف ہو یا صحت یابی کے حصول میں تاخیر کا اندیشہ ہو تو وہ تیمم کر لے۔ ٭ تیمم کی کیفیت یہ ہے کہ وہ اپنے دونوں ہاتھوں کو ایک بار پاک زمین پر مارے اور ان دونوں ہاتھوں کو اپنے سارے چہرے پر پھیرے پھر ایک دوسری ہتھیلی کے ساتھ ان دونوں پر مسح کرے۔ ٭ مریض اگر از خود طہارت حاصل نہ کر سکتا ہو، تو اسے وضو یا تیمم کوئی دوسرا شخص کروا دے۔ تیمم کے لیے وہ شخص اپنے دونوں ہاتھوں کو پاک مٹی پر مارے اور پھر ان دونوں کو مریض کے چہرے اور دونوں ہاتھوں پر پھیر دے۔ اسی طرح اگر وہ از خود وضو نہ کر سکتا ہو تو کوئی دوسرا شخص اسے وضو کرا دے۔
Flag Counter