Maktaba Wahhabi

214 - 442
اور وہ شہوت کے ساتھ خارج ہو تو اس سے غسل واجب ہو جاتا ہے اور اگر خارج ہونے والی چیز مذی ہو تو اس سے آلہ تناسل اور خصیتین کو دھونا اور وضو کرنا واجب ہو تا ہے۔ ۲۔ ایسی گہری نیند سے بھی وضو ٹوٹ جاتا ہے جس میں سوئے ہوئے انسان کو اپنا بے وضو ہونا معلوم نہ ہو سکے البتہ اتنی ہلکی نیند سے وضو نہیں ٹوٹتا جس میں سویا ہوا شخص اگر بے وضو ہو جائے تو اسے معلوم ہو جائے کہ اس کا وضو ٹوٹ گیا ہے۔ اس مسئلہ میں اس اعتبار سے کوئی فرق نہیں کہ وہ لیٹ کر سویا ہوا ہے یا بیٹھ کر، ٹیک لگا کر سویا ہوا ہے یا بغیر ٹیک کے کیونکہ اہمیت حضور قلب کی حالت کی ہے۔ اگر نیند ایسی ہو کہ اگر وہ بے وضو ہو جائے تو اسے معلوم ہو جائے تو اس صورت میں وضو نہیں ٹوٹتا اور اگر نیند ایسی گہری ہو کہ اسے اپنے بے وضو ہونے کے بارے میں معلوم نہ ہو سکے تو اس سے وضو کرنا واجب ہوگا کیونکہ نیند خود ناقض وضو نہیں ہے، بلکہ اس وجہ سے اسے ناقض وضو قرار دیا جاتا ہے کہ اس کی وجہ سے وضو ٹوٹ جانے کا گمان ہوتا ہے۔ اسی لئے کہا گیا ہے کہ اگرنیند ہلکی ہو کہ اس میں بے وضو ہونے کی صورت میں معلوم ہو جائے تو اس سے وضو نہیں ٹوٹے گا۔ اس بات کی دلیل کہ نیند بذات خود ناقض وضو نہیں، یہ ہے کہ ہلکی نیند سے وضو نہیں ٹوٹتا۔ نیند اگر بذات خود ناقض وضو ہوتی تو ہلکی یا گہری ہر قسم کی نیند سے وضو ٹوٹ جاتا جیسا کہ پیشاب بذات خود ناقض وضو ہے اور وہ تھوڑا خارج ہو یا زیادہ اس سے وضو ٹوٹ جاتا ہے۔ ۳۔ جب انسان اونٹ یا اونٹنی کا گوشت کھائے تو اس سے بھی وضو ٹوٹ جاتا ہے، خواہ وہ کچا گوشت کھائے یا پکا ہوا، کیونکہ حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے: ((اَنّہ سئلَ النبیِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم أَ نَتَوَضَّأُ مِنْ لُحُوْمِ الْغَنَمِ؟ قَالَ: اِنْ شِئْتَْٔ فقَالَ: انَٔتَوَضَّأُ مِنْ لُحُوْمِ الْاِبِلِ؟ قَالَ: نَعَمْ،ِ)) (صحیح مسلم، الحیض، باب الوضوء من لحوحم الابل، ح:۳۵۶۰۔) ’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ سوال پوچھا گیا: کیا میں بکری کے گوشت سے وضو کروں؟ آپ نے فرمایا کہ اگر چاہو تو وضو کر لو اور اگر چاہو تو نہ کرو، اس نے عرض کیا: کیا میں اونٹ کے گوشت سے وضو کروں؟ آپ نے فرمایا: ہاں اونٹ کے گوشت سے وضو کرو۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا بکری کے گوشت کھانے سے وضو کو انسان کی اپنی مرضی پر موقوف قرار دینا اس بات کی دلیل ہے کہ اونٹ کے گوشت کھانے سے وضو کرنا انسان کی اپنی مشیت پر موقوف نہیں ہے بلکہ اس سے وضو کرنا واجب ہے خواہ انسان کچا گوشت کھائے یا پکا ہوا۔ سرخ اور غیر سرخ گوشت کے اعتبار سے بھی کوئی فرق نہیں، اونٹ کے جسم کے کسی بھی عضو یا حصے کا گوشت کھایا جائے، اس سے وضو ٹوٹ جاتا ہے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس اعتبار سے کوئی فرق بیان نہیں فرمایا، حالانکہ آپ کو معلوم تھا کہ لوگ یہ کھاتے ہیں۔ اگر مختلف اعضا کے گوشت کھانے کے بارے میں حکم مختلف ہوتا تو آپ اسے لوگوں کے سامنے بیان فرما دیتے،تاکہ لوگوں کو اس معاملہ میں بصیرت حاصل ہو جاتی، پھر شریعت اسلامیہ میں ہمیںکسی ایسے حیوان کے بارے میں علم نہیں ہے کہ جس کے اجزاء کے اعتبار سے اس کی حلت وحرمت کا حکم مختلف ہو، کیونکہ حیوان یا حلال ہے یا حرام یا اس کا گوشت کھانا موجب وضو ہے یا موجب وضو نہیں
Flag Counter