Maktaba Wahhabi

218 - 442
((اِذَا جَلَسَ بَیْنَ شُعَبِہَا الْأَرْبَعِ ثُمَّ جَہَدَہَا فَقَدْ وَجَبَ الْغَسْلُ وَاِنْ لَمْ یُنْزِلْ)) (صحیح البخاری، الغسل، باب اذا التقی الختانان ، ح: ۲۹۱ وصحیح مسلم، الحیض، باب نسخ الماء من الماء ح: ۳۴۸ واللفظ لہ۔) ’’جب وہ اس کی چاروں شاخوں کے درمیان بیٹھے اور اس کے ساتھ جماع کے لیے کوشش کرے تو غسل واجب ہو جاتا ہے، خواہ انزال نہ بھی ہو۔‘‘ یہ مسئلہ بہت سے لوگوں کو معلوم نہیں کہ انزال کے بغیر جماع کے بارے میں کیا حکم ہے حتیٰ کہ بعض لوگ انزال کے بغیر اپنی بیوی سے ہم بستر ہوتے رہتے ہیں اور کئی ہفتے اور مہینے گزر جاتے ہیں اور وہ ازراہ جہالت غسل نہیں کرتے، حالانکہ یہ بہت سنگین بات ہے۔ واجب ہے کہ انسان کو ان تمام حدود کے بارے میں علم ہو، جنہیں اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول پر نازل فرمایا ہے بہرحال مذکورہ بالاحدیث کے پیش نظر انسان جب اپنی بیوی سے مباشرت کرے اور انزال نہ بھی ہو تو اس پر اور اس کی بیوی پر غسل واجب ہے۔ ۳۔ حیض اور نفاس کا خون نکلنے سے بھی غسل واجب ہو جاتا ہے۔ عورت کو جب حیض آئے اور پھر ختم ہو جائے تو اس پر غسل واجب ہے کیونکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَ یَسْئَلُوْنَکَ عَنِ الْمَحِیْضِ قُلْ ہُوَ اَذًی فَاعْتَزِلُوا النِّسَآئَ فِی الْمَحِیْضِ وَ لَا تَقْرَبُوْہُنَّ حَتّٰی یَطْہُرْنَ فَاِذَا تَطَہَّرْنَ فَاْتُوْہُنَّ مِنْ حَیْثُ اَمَرَکُمُ اللّٰہُ اِنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ التَّوَّابِیْنَ وَ یُحِبُّ الْمُتَطَہِّرِیْنَ، ﴾ (البقرۃ: ۲۲۲) ’’اورتم سے حیض کے بارے میں دریافت کرتے ہیں، کہہ دو وہ تو نجاست ہے، سو ایام حیض میں عورتوں سے کنارہ کش رہو اور جب تک وہ پاک نہ ہو جائیں ان سے مقاربت نہ کرو۔ ہاں جب پاک ہو جائیں تو جس طریق سے اللہ نے تمہیں حکم دیا ہے، ان کے پاس جاؤ۔ کچھ شک نہیں کہ اللہ توبہ قبول کرنے والوں اور پاک صاف رہنے والوں کو پسند کرتاہے۔‘‘ اس لیے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مستحاضہ کو حکم دیا تھا کہ جب وہ بقدر حیض بیٹھ جائے تو غسل کر لے، نفاس والی عورت کے لیے بھی واجب ہے کہ جب نفاس ختم ہو جائے تو وہ غسل کرے۔ حیض و نفاس سے غسل کا طریقہ وہی ہے جو جنابت کی وجہ سے غسل کا طریقہ ہے۔ بعض اہل علم نے حائضہ کے لیے اس بات کو مستحب قرار دیا ہے کہ وہ غسل کرتے ہوئے پانی میں بیری کے پتے ڈال لے کیونکہ یہ نظافت وطہارت کے لیے بہت بہتر ہے۔ بعض علماء نے موجبات غسل میں موت کا بھی ذکر کیا ہے۔ انہوں نے استدلال نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان سے کیا ہے کہ جو خواتین آپ کی بیٹی کو غسل دے رہی تھیں، ان سے آپ نے فرمایا: ((اِغْسِلْنَہَا ثَلَاثًا، اَوْ خَمْسًا، اَو سبعا أوْ أَکْثَرَ مِنْ ذٰلِکَ اِنْ رَأَیْتُنَّ ذٰلِکَ)) (صحیح البخاری، الجنائز، باب غسل المیت ووضوئہ بالماء والسدر، ح:۱۲۵۳ وصحیح مسلم، الجنائز، باب فی غسل المیت، ح: ۹۳۹۔) ’’انہیں تین دفعہ یا پانچ دفعہ یا سات دفعہ یاضرورت محسوس کرو تو اس سے بھی زیادہ غسل دؤ۔‘‘ نیز جس شخص کو عرفہ کے میدان میں حالت احرام میں اس کی سواری نے نیچے گرا دیا تھا (جس کی وجہ سے وہ فوت ہوگیا تھا) اس
Flag Counter