Maktaba Wahhabi

221 - 442
۳۔ جنبی کے لیے قرآن مجید کو ہاتھ لگانا بھی حرام ہے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ((لَا یَمَسَّ الْقُرْآنَ اِلاَّ طَاہِرٌ)) (سنن الدارمی، الطلاق، باب لا طلاق قبل النکاح، ح: ۲۲۶۶۔) ’’قرآن مجید کو پاک انسان ہی ہاتھ لگائے۔‘‘ ۴۔ اس کے لیے مسجد میں ٹھہرنا بھی حرام ہے مگر وضو کے ساتھ کیونکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: ﴿یٰٓأَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَاتَقْرَبُوا الصَّلٰوۃَ وَ اَنْتُمْ سُکٰرٰی حَتّٰی تَعْلَمُوْا مَا تَقُوْلُوْنَ وَ لَاجُنُبًا اِلَّا عَابِرِیْ سَبِیْلٍ حَتّٰی تَغْتَسِلُوْا﴾ (النساء: ۴۳) ’’مومنو! جب تم نشے کی حالت میں ہو تو جب تک (ان الفاظ کو) جو منہ سے کہو سمجھنے (نہ لگو، نماز کے پاس نہ جاؤ اور جنابت کی حالت میں بھی (نماز کے پاس نہ جاؤ) جب تک کہ غسل (نہ) کر لو، ہاں اگر بحالت سفر راستے پر چلے جا رہے ہو (تو اور بات ہے)۔‘‘ ۵۔ جب تک وہ غسل نہ کر لے، اس کے لیے قرآن مجید پڑھنا بھی حرام ہے کیونکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو قرآن مجید پڑھایا کرتے تھے، بشرطیکہ وہ جنبی نہ ہوتے۔ یہ ہیں پانچ احکام اس شخص سے متعلق، جو حالت جنابت میں ہو۔ سوال ۱۵۹: غسل کرنے کا طریقہ کیا ہے؟ جواب :غسل کے طریقے کی دو صورتیں ہیں: ۱۔ پہلی صورت(صفت واجبہ)کہلاتی ہے جس سے غسل واجب ادا ہو جائے، وہ یہ ہے کہ سارے بدن پر پانی بہا ئے، اور کلی کر ے اور ناک میں پانی ڈال کر اسے بھی صاف کر ے، تو جو شخص جس طرح بھی سارے جسم پر پانی بہا ئے، اس سے اس کی بڑی ناپاکی دور ہو جائے گی اور اسے طہارت حاصل ہو جائے گی کیونکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَ اِنْ کُنْتُمْ جُنُبًا فَاطَّہَّرُوْا﴾ (المائدۃ: ۶) ’’اور اگر نہانے کی حاجت ہو تو (نہا کر) پاک ہو جایا کرو۔‘‘ ۲۔ غسل کرنے کا کامل طریقہ یہ ہے کہ بندہ اس طرح غسل کرے، جس طرح نبی صلی اللہ علیہ وسلم غسل فرمایا کرتے تھے بایں طورکہ جب غسل جنابت کا ارادہ ہو تو اپنے ہاتھوں کو دھوئے، پھر شرم گاہ اور اس کے گردو پیش کی آلودگی کو دھوئے، پھر مکمل وضو کرے جیسا کہ قبل ازیں ہم نے وضو کا طریقہ بیان کیا ہے، پھر اپنے سر کو پانی سے تین بار اس طرح دھوئے کہ بالوں کی جڑوں تک پانی پہنچ جائے اور پھر سارے جسم پر پانی بہائے یہ ہے کامل غسل کا طریقہ۔ سوال ۱۶۰: جب انسان غسل کرے اور کلی نہ کرے اور ناک صاف نہ کرے تو کیا اس کا غسل صحیح ہوگا؟ جواب :کلی اور ناک میں پانی داخل کر کے اسے صاف کیے بغیر غسل صحیح نہیں ہوگا کیونکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَ اِنْ کُنْتُمْ جُنُبًا فَاطَّہَّرُوْا﴾ (المائدۃ: ۶) ’’اور اگر تم جنبی ہو تو (نہا کردھوکر) خوب اچھی طرح پاک ہو جایا کرو۔‘‘ یہ حکم سارے بدن کو شامل ہے اور منہ کے اندر اور ناک کے اندر کا حصہ بھی بدن کے وہ حصے ہیں جنہیں پاک کرنا واجب ہے۔
Flag Counter