Maktaba Wahhabi

230 - 442
’’کیا بات ہے، شاید تمہارے ایام شروع ہوگئے ہیں؟ توحضرت عائشہؓ نے فرمایا: ہاں! تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : یہ تو وہ چیز ہے جسے اللہ تعالیٰ نے بنات آدم کے لیے لکھ دیا ہے۔‘‘ عورت کو چاہیے کہ وہ صبر کرے اور اللہ تعالیٰ سے ثواب کی امید رکھے۔ اگر حیض کی وجہ سے اس کے لیے نماز، روزہ، ممکن نہیں تو، ذکر الٰہی کا دروازہ کھلا ہوا ہے، وہ ان ایام میں اللہ سبحانہ و تعالیٰ کا ذکر کرے، اورباری تعالیٰ کی تسبیح بیان کرے، صدقہ کرے اور قول و فعل کی صورت میں لوگوں کے ساتھ احسان کرے، یہ بہت افضل اعمال ہیں۔ سوال ۱۷۸: نفاس والی عورت کا خون اگر چالیس دن کے بعد بھی جاری رہے تو کیا وہ نماز اور روزہ شروع کر دے؟ جواب :نفاس والی عورت کا خون اگر چالیس دنوں کے بعد بھی باقی ہو اور اس میں کوئی تبدیلی تک نہ آتی ہو تو اگر چالیس دنوں کے بعد اس کی سابقہ عادت کے مطابق ماہانہ ایام شروع ہوگئے ہوں تو وہ بیٹھ جائے، یعنی نماز روزہ شروع نہ کرے اور اگر خون جاری ہو اور اس کی سابقہ عادت کے مطابق ماہانہ ایام بھی شروع نہ ہوئے ہوں تو اس صورت میں علماء کے مابین درج ذیل اختلاف ہے: ٭ بعض نے کہا ہے کہ وہ غسل کر کے نماز روزہ شروع کر دے، خواہ خون جاری ہو کیونکہ اس صورت میں یہ استحاضہ کا خون ہوگا۔ ٭ بعض نے کہا ہے کہ عورت کو اپنی حالت پر ہی باقی رہنا چاہیے حتیٰ کہ ساٹھ دن پورے ہو جائیں کیونکہ بعض عورتیں ایسی بھی پائی گئی ہیں جن کا نفاس ساٹھ دن تک جاری رہا ہے اور یہ امر واقع ہے کہ بعض عورتوں کا نفاس ساٹھ دن تک رہتا ہے، لہٰذا اسے انتظار کر کے ساٹھ دن پورے کرنے چاہئیں، اس کے بعد وہ اپنے معمول کے حیض کی طرف رجوع کرے گی اور اپنی عادت کے مطابق بیٹھے گی، پھر غسل کر کے نماز شروع کر دے گی کیونکہ اس وقت یہ مستحاضہ شمار ہوگی۔ سوال ۱۷۹: جب نفاس والی عورت چالیس دنوں سے پہلے پاک ہو جائے تو کیا اس کا شوہر اس سے مجامعت کر سکتا ہے؟ اور اگر خون چالیس دن کے بعد دوبارہ جاری ہو جائے تو پھر کیا حکم ہے؟ جواب :نفاس والی عورت سے اس کے شوہر کے لیے جماع کرنا جائز نہیں، اگر وہ چالیس دنوں سے پہلے پاک ہو جائے تو پھر اس کے لیے نماز پڑھنا واجب ہے، اس کی نماز صحیح ہوگی اور اس حالت میں اس کے شوہر کے لیے اس سے جماع کرنا بھی جائز ہوگا کیونکہ اللہ تعالیٰ نے حیض کے بارے میں فرمایا ہے: ﴿وَ یَسْئَلُوْنَکَ عَنِ الْمَحِیْضِ قُلْ ہُوَ اَذًی فَاعْتَزِلُوا النِّسَآئَ فِی الْمَحِیْضِ وَ لَا تَقْرَبُوْہُنَّ حَتّٰی یَطْہُرْنَ فَاِذَا تَطَہَّرْنَ فَاْتُوْہُنَّ مِنْ حَیْثُ اَمَرَکُمُ اللّٰہُ﴾ (البقرۃ: ۲۲۲) ’’اوریہ لوگ تم سے حیض کے بارے میں دریافت کرتے ہیں، کہہ دو وہ تو نجاست ہے، سو ایام حیض میں عورتوں سے کنارہ کش رہو اور جب تک وہ پاک نہ ہو جائیں ان سے مقاربت نہ کرو۔ ہاں جب پاک ہو جائیں تو جس طریق سے اللہ نے تمہیں حکم دیا ہے، ان کے پاس جاؤ۔‘‘ جب تک نجاست یعنی خون موجود ہو تو جماع جائز نہیں ہے اور جب عورت پاک ہو جائے تو پھر جائز ہے۔ مگرہاں اس پر نماز پڑھنا واجب ہے، اسی طرح نفاس میں بھی اگر وہ چالیس دنوں سے پہلے پاک ہو جائے تو اس کے لیے وہ سارے کام جائز ہو جاتے ہیں جو نفاس کی
Flag Counter