Maktaba Wahhabi

297 - 442
ایک رات مسجد میں نماز اداکی۔ لوگوں نے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوسری رات نماز پڑھی اور لوگوں کی بھی کثیر تعداد نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز ادا کی، پھر لوگ اسی طرح تیسری یا چوتھی رات میں بھی جمع ہوئے لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف نہ لائے اور جب صبح ہوئی تو آپؐ نے فرمایا: ((قَدْ رَأَیْتُ الَّذِیْ صَنَعْتُمْ فَلَمْ یَمْنَعْنِیْ مِنَ الْخُرُوْجِ اِلَیْکُمْ اِلاَّ اَنِّیْ خَشِیْتُ اَنْ تُفْرَضَ عَلَیْکُمْ)) (صحیح مسلم، صلاۃ المسافرین، باب الترغیب فی قیام رمضان… ح۷۶۱۔) ’’تم لوگوں نے جو کیا میں نے اسے دیکھا ہے اور گھر سے میں اس لیے نہیں نکلا کہ مجھے یہ خدشہ لاحق ہوا کہ کہیں اس نماز کو تم پر فرض قرار نہ دے دیا جائے۔‘‘ اس واقعہ کا تعلق رمضان سے ہے۔ نماز تراویح کی رکعات کی تعداد گیارہ ہے کیونکہ صحیحین میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ جب ان سے سوال کیا گیا کہ رمضان میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کیسے ہواکرتی تھی؟تو انہوں نے جواب دیا: ((مَا کَانَ یَزِیْدُ فِی رَمَضَانَ وَلَا غَیْرِہِ عَلٰی اِحْدٰی عَشْرَۃَ رَکْعَۃً)) (صحیح البخاری، التہجد، باب قیام النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم باللیل، ح:۱۱۴۷ وصحیح، مسلم صلاۃ المسافرین، باب صلاۃ اللیل… ح: ۷۳۸۔) ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رمضان وغیر رمضان میں گیارہ رکعت سے زیادہ نماز نہیں پڑھتے تھے۔‘‘ اگر کوئی تیرہ رکعت پڑھ لے تو اس میں بھی کوئی حرج نہیں کیونکہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے: ((کَانَتْ صَلَاۃُ النَّبِیِّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ثَلَاثَ عَشْرَۃَ رَکْعَۃً)) (صحیح البخاری، التہجد، باب کیف صلاۃ النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم … ح: ۱۱۳۸ وصحیح مسلم، صلاۃ المسافرین، باب صلاۃ النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم ودعائہ… ح: ۷۶۴۔) ’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز تیرہ رکعت تھی۔‘‘ یعنی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی رات کی نماز کی رکعات کی تعداد تیرہ تھی۔ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے بھی نماز تراویح کی تعداد گیارہ ہی ثابت ہے جیسا کہ موطأمیں اس سند کے ساتھ ثابت ہے، جو تمام سندوں میں سب سے زیادہ صحیح سند ہے۔ اگر اس سے زیادہ رکعات بھی پڑھ لی جائیں تو اس میں بھی کوئی حرج نہیں کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے جب رات کی نماز کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا کہ وہ دو دو رکعت ہے۔[1] اور پھر آپ نے تعداد کی کوئی حد مقرر نہ فرمائی۔ سلف سے اس بارے میں مختلف معمولات ثابت ہیں کیونکہ اس مسئلہ میں کافی گنجائش ہے، البتہ افضل یہ ہے کہ اس تعداد کو اختیار کیا جائے جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے اور وہ ہے گیارہ یا تیرہ۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم یا خلفائے راشدین میں کسی سے یہ ثابت نہیں کہ ان کا تئیس رکعات پڑھنے کا معمول بلکہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ سے گیارہ رکعات ہی ثابت ہیں۔ انہوں نے حضرت ابی بن کعب اور حضرت تمیم الداری رضی اللہ عنہما کو حکم دیا تھا کہ وہ لوگوں کو گیارہ رکعات پڑھایا کریں۔[2] اور حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے شایان شان بھی یہی بات ہے کہ ان کا عمل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کے مطابق ہو۔
Flag Counter