Maktaba Wahhabi

336 - 442
إِبْرَاہِیمَ إِنَّکَ حَمِیدٌ مَجِیدٌ اَللّٰہُمَّ بَارِکْ عَلَی مُحَمَّدٍ وَعَلَی آلِ مُحَمَّدٍ کَمَا بَارَکْتَ عَلَی إِبْرَاہِیمَ وَعَلَی آلِ إِبْرَاہِیمَ إِنَّکَ حَمِیدٌ مَجِیدٌ)) (احکام الجنائز:۱۵۵۔) ’’اے اللہ! تو محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور آل محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر رحمت نازل فرما،ٹھیک اس طرح جس طرح تو نے ابراہیم علیہ السلام اور آل ابراہیم علیہ السلام پر رحمت نازل فرمائی ہے۔ بے شک تو ہی لائق حمد وثنا، بڑائی اور بزرگی کا مالک ہے۔ اے اللہ! تو محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور آل محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر برکتیں نازل فرما جیسے کہ تو نے ابراہیم علیہ السلام اور آل ابراہیم پر برکتیں نازل فرمائی ہیں۔ بے شک تو ہی تعریف کے لائق، بڑائی اور بزرگی کا مالک ہے۔‘‘ پھر امام تیسری تکبیر کہے اور وہ دعائیں پڑھے، جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اس موقعہ سے ثابت ہیں: ((أَللّٰہُمَّ اغْفِرْ لِحَیِّنَا وَمَیِّتِنَا وَشَاہِدِنَا وَغَائِبِنَا وَصَغِیْرِنَا وَکَبِیْرِنَا وَذَکَرِنَا وَأُنْثَانَا۔ أَللّٰہُمَّ مَنْ أَحْیَیْتَہٗ مِنَّا فَأَحْیِیْہٖ عَلَی الْاِسْلَامِ وَمَنْ تَوَفَّیْتَہٗ مِنَّا فَتَوَفَّہٗ عَلَی الْاِیْمَانِ،أَللّٰہُمَّ اغْفِرْلَہٗ وَارْحَمْہُ وَعَافِہٖ وَاعْفُ عَنْہُ وَأَکْرِمْ نُزُلَہُ وَوَسِّعْ مُدْخَلَہُ وَاغْسِلْہُ بِالْمَائِ وَالثَّلْجِ وَالْبَرَدِ ، وَنَقِّہٖ مِنَ الْخَطَایَا کَمَا نَقَّیْتَ الثَّوْبَ الْأَبْیَضَ مِنَ الدَّنَسِ۔))[1]أَللّٰہُمَّ لَا تُحْرِمْنَا أَجْرَہٗ وَلَا تُضِلَّنَا بَعْدَہٗ واغفرلنا ولہ۔))( سنن النسائی، الجنائز، باب الدعاء، ح:۱۹۸۵۔) ’’اے اللہ! تو ہمارے زندہ اور مردہ کو، حاضر اور غائب کو، چھوٹے اور بڑے کو، مرد اور عورت کو بخش دے۔ اے اللہ! تو ہم میں سے جس کو زندہ رکھنا چاہے تواسے اسلام پر زندہ رکھ اور جس کو فوت کرنے کا ارادہ ہو اسے ایمان پر فوت کر، اے اللہ! تو اسے معاف فرمادے، اس پر رحم وکرم کا معاملہ فرما، اس کو عافیت عطاء فرما دے، اس سے عفوو درگزر فرما اور اس کے ساتھ اچھی مہمان نوازی کا معالہ فرما اور اس کا ٹھکانا یعنی اس کی (قبر) کو کشادہ فرمادے اور اس کی خطاؤں (اور گناہوں) کو پانی، برف اور اولوں کے ذریعہ دھوکر اسے ایسا پاک صاف کردے جیسے سفید کپڑے کو دھل دھلاکر میل کچیل سے پاک صاف کردیا جاتا ہے۔‘‘ اے اللہ تو ہمیں اس (پر صبر کرنے) کے اجر سے محروم نہ کرنا اور اس (کی وفات) کے بعد ہمیں گمراہ نہ کرنا ہماری اور اس کی مغفرت فرمادے۔‘‘ علاوہ ازیں دوسری دعائیں بھی پڑھی جاسکتی ہیں جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بارے میں ثابت ہوں، پھر امام چوتھی تکبیر کہے گا اور بعض اہل علم نے کہا ہے کہ اس بعد یہ دعا پڑھے: ﴿رَبَّنَآ اٰتِنَا فِی الدُّنْیَا حَسَنَۃً وَّ فِی الْاٰخِرَۃِ حَسَنَۃً وَّ قِنَا عَذَابَ النَّارِ، ﴾ (البقرہ:۲۰۱) ’’پروردگار ہم کو دنیا میں بھی نعمت عطا فرما اور آخرت میں بھی نعمت عطا فرما اور ہمیں دوزخ کے عذاب سے محفوظ فرما۔‘‘ اور اگر پانچویں تکبیر کہہ دے تو کوئی حرج نہیں بلکہ کبھی کبھی پانچویں تکبیر ضرور کہنی چاہیے کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پانچویں تکبیر بھی ثابت ہے اور جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہو اسے اسی طرح کرنا چاہیے، جیسے آپ سے ثابت ہے، بہتر یہی ہے کہ دونوں طرح کی روایتوں کے پیش نظر کبھی اس عمل نبوی پر عمل کیا جائے اور کبھی دوسری روایت کے بموجب عمل کیا جائے اگرچہ نماز جنازہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا زیادہ ترتو
Flag Counter