Maktaba Wahhabi

440 - 442
لے، اس کی نماز صحیح ہے۔ یہاں ایک ضروری مسئلے کی طرف بھی توجہ دلائی جاتی ہے اور وہ یہ کہ اگر انسان اونٹ کا گوشت کھانے کے بعد نماز پڑھنی شروع کر دے اور وضو نہ کرے اور وہ یہ سمجھے کہ اس نے بکری کا گوشت کھایا ہے اور جب اسے یہ معلوم ہو کہ یہ گوشت بکری کا نہیں بلکہ اونٹ کا تھا تو کیا وہ اپنی نماز دوہرائے یا نہیں؟ اس کا جواب یہ ہے کہ وضو کر کے نماز دوبارہ پڑھے۔ اگر کوئی یہ کہے کہ جو شخص عدم واقفیت کی وجہ سے ناپاک کپڑے میں نماز پڑھ لے تو وہ نماز نہ دہرائے اور جو عدم واقفیت کی وجہ سے اونٹ کا گوشت کھا لے تو وہ نماز کو دوبارہ پڑھے؟ (ان دونوں میں کیا فرق ہے؟) ہم عرض کریں گے کہ یہ اس لیے ہے کہ ہمارے پاس ایک مفید اور اہم قاعدہ ہے اور وہ یہ ہے کہ مامورات جہالت ونسیان کی وجہ سے ساقط نہیں ہوتے جب کہ منہیات جہالت ونسیان کی وجہ سے ساقط ہو جاتے ہیں۔ اس قاعدے کی دلیل نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان ہے: ((مَنْْ نَامَ عن صلاۃ أو نسیھافلییُصَلِّیَہَا إِذَا ذَکَرَہَا))( صحیح البخاری، المواقیت باب من نسی صلاۃ فلیصل اذا ذکر، ح: ۵۹۷ وصحیح مسلم، المساجد، باب قضاء الصلاۃ الفائتۃ، ح: ۶۸۴ (۳۱۵) واللفظ لہ۔) ’’جو شخص کوئی کسی نماز کے وقت سوجائے یا اس کے ذہن سے نمازکاخیال جات رہے تو وہ اسے اسی وقت پڑھ لے جب اسے یاد آئے۔‘‘ اسی طرح اگر کوئی ظہر یا عصر کی نماز میں دو رکعتوں کے بعد سلام پھیر دے اور باقی نماز بھول جائے، تو یاد آجانے پر اسے نماز مکمل کرنا ہوگی۔ یہ اس بات کی دلیل ہے کہ مامورات نسیان کی وجہ سے ساقط نہیں ہوتی، کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا ہے کہ جو شخص نماز بھول جائے تو وہ اسے اس وقت پڑھ لے جب اسے یاد آئے، نسیان کی وجہ سے نماز ساقط نہ ہوگی۔ اسی طرح بھول کر کم پڑھنے کی صورت میں بھی باقی نماز ساقط نہ ہوگی بلکہ اسے پورا کرنا ہوگا۔ رہی اس بات کی دلیل کہ مامورات جہالت کی وجہ سے بھی ساقط نہیں ہوتے تو وہ یہ ہے کہ ایک شخص آیا اور اس نے جلدی جلدی نماز پڑھی اور پھر اس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر سلام عرض کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: ((اِرْجِعْ فَصَلِّ فَاِنَّکَ لَمْ تُصَلِّ))( صحیح البخاری، الاذان، باب وجوب القراء ۃ، ح: ۷۵۷، وصحیح مسلم، الصلاۃ، باب وجوب قراء ۃ الفاتحۃ فی کل رکعۃ، ح: ۳۹۷۔) ’’واپس جاؤ اور نماز پڑھو، کیونکہ تم نے نماز نہیں پڑھی۔‘‘ اس طرح آپ نے اسے تین بار لوٹایا۔ وہ نماز پڑھنے کے بعد جب بھی آپ کی خدمت میں حاضر ہوتا، آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم اس سے یہی فرماتے: ((اِرْجِعْ فَصَلِّ فَاِنَّکَ لَمْ تُصَلِّ))( صحیح البخاری، الاذان، باب وجوب القراء ۃ، ح: ۷۵۷، وصحیح مسلم، الصلاۃ، باب وجوب قراء ۃ الفاتحۃ فی کل رکعۃ، ح: ۳۹۷۔) ’’واپس جاؤ اور نماز پڑھو، تم نے نماز نہیں پڑھی۔‘‘ حتیٰ کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے نماز سکھائی اور پھر اس نے صحیح نماز ادا کی۔ اس شخص نے جہالت کی وجہ سے نماز کے ایک واجب کو ترک کیا تھا کیونکہ اس شخص نے عرض کیا تھا: ’’اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ مبعوث فرمایا ہے، میں اس سے زیادہ اچھے طریقے
Flag Counter