Maktaba Wahhabi

89 - 442
کرتے ہیں، تو اس نے اسماء کو ان کے مدلول سے خارج کردیا اور اس طرح وہ راہ استقامت سے بھٹک گیا اور اس نے اللہ تعالیٰ کے کلام اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے کلام کو کفر پر دلالت کرنے والا قرار دے دیا، کیونکہ اللہ تعالیٰ کی مخلوق کے ساتھ مثال بیان کرنا کفر ہے، اس لیے کہ اس سے حسب ذیل ارشاد باری تعالیٰ کی تکذیب لازم آتی ہے: ﴿لَیْسَ کَمِثْلِہٖ شَیْئٌ وَہُوَ السَّمِیْعُ البَصِیْرُ، ﴾ (الشوری: ۱۱) ’’اس جیسی کوئی شے نہیں اور وہ خوب سننے والا خوب دیکھنے والا ہے۔‘‘ نیز اس سے درج ذیل ارشاد باری تعالیٰ کی تکذیب بھی لازم آتی ہے۔ ﴿ہَلْ تَعْلَمُ لَہٗ سَمِیًّا﴾ (مریم: ۶۵) ’’بھلا تم کوئی اس کا ہم نام جانتے ہو؟‘‘ امام بخاری رحمہ اللہ کے استاد نعیم بن حماد خزاعی رحمہما اللہ کا قول ہے: ’’جو شخص اللہ تعالیٰ کو اس کی مخلوق کے ساتھ تشبیہ دے وہ کافر ہے، جو شخص اللہ تعالیٰ کی کسی ایسی صفت کا انکار کرے، جس سے اس نے خود اپنی ذات کی متصف کیا ہے، تو وہ بھی کافر ہے اور اللہ تعالیٰ نے اپنی ذات پاک کی جو صفات بیان فرمائی ہیں ان میں کوئی تشبیہ نہیں۔‘‘ چوتھی قسم: اللہ تعالیٰ کے اسماء سے بتوں کے لیے نام تراش لیے جائیں جیسا کہ مشرکین نے اپنے بتوں کے لیے الٰہ سے لات، عزیز سے عزیٰ اور منان سے منات کے نام تراش لیے تھے۔ اس کے الحاد ہونے کی وجہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے اسماء اللہ تعالیٰ کی ذات کے لیے مخصوص ہیں، لہٰذا یہ جائز نہیں کہ ان پر دلالت کرنے والے معانی کو مخلوق میں سے کسی کی طرف منتقل کر دیا جائے اور اسے عبادت کا حق دیا جائے، جس کا مستحق صرف اللہ تعالیٰ ہی ہے، تو یہ ہیں اللہ تعالیٰ کے اسماء میں الحاد کی مختلف صورتیں۔ سوال ۳۷: اللہ تعالیٰ نے اپنی ذات پاک کی طرف چہرے، ہاتھ اور اس طرح کی دیگر چیزوں کی جو نسبت کی ہے، اس کی کتنی قسمیں ہیں؟ جواب :اللہ تعالیٰ نے اپنی ذات پاک کی طرف اس طرح کی جو نسبت کی ہے، اس کی حسب ذیل تین قسمیں ہیں: پہلی قسم: وہ چیز جو بنفسہ قائم ہے، اس کی اضافت مخلوق کی اپنے خالق کی طرف اضافت کے باب سے ہے۔ یہ اضافت کبھی تو علیٰ سبیل العموم ہوتی ہے، جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿اِنَّ اَرْضِیْ وَاسِعَۃٌ﴾ (العنکبوت: ۵۶) ’’بلا شبہ میری زمین فراخ ہے۔‘‘ اور کبھی یہ اضافت چیز کے شرف کی وجہ سے علیٰ سبیل الخصوص ہوتی ہے، مثلاً: ﴿وَطَہِّرْبَیْتِیَ لِلطَّآئِفِیْنَ وَ الْقَآئِمِیْنَ وَ الرُّکَّعِ السُّجُوْدِ﴾ (الحج: ۲۶) ’’اور طواف کرنے والوں اور قیام کرنے والوں اور رکوع وسجود کرنے والوں کے لیے میرے گھر کو صاف رکھا کرو۔‘‘ اور فرمایا: ﴿نَاقَۃَ اللّٰہِ وَسُقْیٰہَا﴾ (الشمس: ۱۳)
Flag Counter