Maktaba Wahhabi

225 - 442
آنے کی زیادہ سے زیادہ عمر کا کوئی تعین نہیں، لہٰذا اس خون آنے کی وجہ سے اس کے لیے حیض کے تمام معروف احکام ثابت ہوں گے وہ ان ایام موہواری کے درمیان نماز، روزے اور جماع سے اجتناب کرے گی، حیض ختم ہونے کے بعد غسل لازم ہوگا اور روزوں کی قضا کرنا ہوگی وغیرہ۔ وہ عورت جسے پیلے یا مٹیالے رنگ کا خون آتا ہے، اگر یہ خون اس کے ایام حیض کے دنوں میں آتا ہے تو یہ حیض کا خون ہے اور اگر یہ اس کے ایام حیض کے علاوہ دیگر دنوں میں آتا ہے تو یہ حیض شمار نہیں ہوگا اور اگر یہ حیض ہی کا معروف خون ہے تو پھر دنوں کے آگے پیچھے ہونے سے کوئی اثر نہیں پڑتا، جب بھی حیض آئے تو بیٹھ جائے (یعنی نماز روزہ ادا نہ کرے) اور جب ختم ہو جائے تو غسل کرے۔ یہ سب کچھ اس بنیاد پر کہا جا رہا ہے کہ صحیح قول کے مطابق حیض کی عمر کی کوئی حد نہیں ہے۔ جہاں تک اس مذہب کا تعلق ہے کہ پچاس سال کی عمر کے بعد حیض نہیں آتا، خواہ سیاہ رنگ کا معمول کے مطابق خون ہو اس کے باوجود وہ اس صورت میں نماز، روزے کی پابندی کرے گی، اس خون کے ختم ہونے پر اسے غسل کرنے کی بھی ضرورت نہیں یہ قول صحیح اور درست نہیں ہے۔ سوال ۱۶۷: کیا حاملہ عورت کو آنے والا خون بھی حیض کا خون ہواکرتا ہے؟ جواب :حاملہ عورت کو حیض نہیں آتا جیسا کہ امام احمد رحمہ اللہ نے فرمایا ہے کہ عورتیں حیض منقطع ہو جانے سے حمل معلوم کر لیتی ہیں اور حیض، جیسا کہ اہل علم نے کہا ہے کہ اللہ تبارک و تعالیٰ نے شکم مادر میں جنبین کی غذا کے لیے پیدا کیا ہے، لہٰذا جب حمل قرار پا جاتا ہے تو حیض منقطع ہو جاتا ہے لیکن بعض عورتوں کو حسب عادت حیض جاری بھی رہتا ہے، اس بنیادپرکہا جائے گا کہ اس عورت کا حیض صحیح اور درست ہے یعنی اس کا حیض جاری ہے حمل سے متاثرہ نہیں ہوا، لہٰذا یہ حیض بھی ان تمام امور سے مانع ہوگا، جن سے غیر حاملہ عورت کا حیض مانع ہوتا ہے اور ان تمام امور کو واجب کرنے والا ہوگا، جن کے لیے غیر حاملہ عورت کا حیض موجب اور مسقط ہوتا ہے۔ حاصل کلام یہ کہ حاملہ عورت سے خارج ہونے والے خون کی دو قسمیں ہیں: ٭ جس کے بارے میں یہ حکم لگایا جائے کہ یہ حیض ہے۔ تو دراصل یہ وہ خون ہے جو اپنے معمول کے مطابق اسی طرح جاری رہا جیسا کہ حمل سے قبل جاری رہا کرتاتھا، گویا کہ حمل اس پر اثر انداز نہیں ہوا، لہٰذا یہ حیض شمارہوگا۔ ٭ وہ خون جو حاملہ عورت کو اچانک جاری ہو جائے اور اس کا سبب کوئی حادثہ یا کسی بھاری چیز کا اٹھا لینا یا کسی چیز سے گر جانا وغیرہ ہو تو یہ حیض کا خون نہیں بلکہ کسی رگ سے جاری ہونے والا خون ہوگا، لہٰذا وہ نماز اور روزے سے رکاوٹ نہیں بنے گا اور یہ عورت پاک عورتوں کے حکم میں ہوگی۔ سوال ۱۶۸: کیا حیض کے کم سے کم اور زیادہ سے زیادہ ایام کی حد معلوم ہے؟ جواب :صحیح قول کے مطابق حیض کے کم سے کم اور زیادہ سے زیادہ ایام کی حد معلوم نہیں ہے اس کی دلیل حسب ذیل ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَ یَسْئَلُوْنَکَ عَنِ الْمَحِیْضِ قُلْ ہُوَ اَذًی فَاعْتَزِلُوا النِّسَآئَ فِی الْمَحِیْضِ وَ لَا تَقْرَبُوْہُنَّ حَتّٰی یَطْہُرْنَ﴾ (البقرۃ: ۲۲۲) ’’اورتم سے حیض کے بارے میں دریافت کرتے ہیں، کہہ دو وہ تو نجاست ہے، سو ایام حیض میں عورتوں سے کنارہ کش
Flag Counter