Maktaba Wahhabi

226 - 442
رہو اور جب تک وہ پاک نہ ہو جائیں ان سے مقاربت نہ کرو۔ ‘‘ اللہ تعالیٰ نے کنارہ کشی کی حد معلوم دنوں کی صورت میں قرار نہیں دی بلکہ اس کی حد پاک ہونے کو قرار دیا ہے۔ اس سے معلوم ہوا کہ وجود اور عدم کی صورت میں حکم کی علت حیض ہے۔ جب حیض موجود ہوگا تو حکم ثابت ہوگا اور جب عورت پاک ہو جائے گی تو حیض کے احکام زائل ہو جائیں گے۔ اور پھر دنوں کی تحدید کی کوئی دلیل نہیں ہے حالانکہ اس کی ضرورت بھی تھی۔ اگر عمر یا زمانے کے اعتبار سے شرعی طور پر تحدید ثابت ہوتی تو اسے کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں بیان کر دیا گیا ہوتا۔ پس ہر وہ خون جسے عورت دیکھے اور جس کے بارے میں عورتوں میں معروف ہو کہ یہ خون حیض ہے، تو وہ حیض کا خون سمجھا جائے گامگر اس کے لیے وقت کا تعین نہیں ہے اور اگر خون ہمیشہ جاری رہے اور کبھی بھی منقطع نہ ہو یا مہینے میں صرف ایک دو دن منقطع ہو جائے تو وہ استحاضہ کا خون ہے۔ سوال ۱۶۹: علاج سے ایک عورت کا خون جاری ہوگیا اور اس نے نماز چھوڑی دی تو کیا وہ ان نمازوں کی قضا ادا کرے گی یا نہیں؟ جواب :جب خون حیض جاری کرنے کے لیے علاج کیا جائے اور اس علاج سے خون جاری ہو جائے تو اس کی وجہ سے ترک کی ہوئی نمازوں کی قضا نہیں ہوگی۔ حیض کا خون جب بھی موجود ہوگا، اس کا حکم بھی موجود ہو گا، جیسا کہ عورت اگر کوئی مانع حیض چیز استعمال کرے اور اس کی وجہ سے حیض نہ آئے تو وہ نماز پڑھے گی اور روزے بھی رکھے گی، روزے قضا نہیں کرے گی کیونکہ وہ حائضہ نہیں ہے کیونکہ حکم اپنی علت کے ساتھ لگایا جاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: ﴿وَ یَسْئَلُوْنَکَ عَنِ الْمَحِیْضِ قُلْ ہُوَ اَذًی﴾ (البقرۃ: ۲۲۲) ’’اورتم سے حیض کے بارے میں دریافت کرتے ہیں، کہہ دو وہ تو نجاست ہے۔‘‘ پس جب یہ نجاست موجود ہوگی تو اس کا حکم بھی ثابت ہوگا اور جب یہ نجاست موجود نہ ہوگی تو اس کا حکم بھی ثابت نہیں ہوگا۔ سوال ۱۷۰: کیا حائضہ کے لیے قرآن مجید پڑھنا جائز ہے؟ جواب :حائضہ کے لیے کسی ضرورت کی وجہ سے قرآن مجید پڑھنا جائز ہے، مثلاً: اگر وہ معلمہ ہو تو تعلیم دینے کی خاطر اس کے لیے قرآن مجید پڑھنا جائز ہے یا وہ طالبہ ہو تو تعلیم حاصل کرنے کے لیے قرآن مجید پڑھ سکتی ہے یا اگر وہ اپنے چھوٹے یا بڑے بچوں کو قرآن پڑھاتی ہو تو انہیں سکھانے کے لیے ان سے پہلے قرآن مجید کی آیت پڑھ سکتی ہے۔ خلاصہ یہ کہ حائضہ عورت کو اگر قرآن مجید پڑھنے کی ضرورت ہو تو اس کے لیے پڑھنا جائز ہے اس میں کوئی حرج نہیں۔ اسی طرح اگر اسے یہ اندیشہ ہو کہ وہ قرآن بھول جائے گی تو اسے یاد رکھنے کی غرض سے پڑھنا بھی جائز ہے، خواہ وہ حالت حیض میں ہو۔ بعض اہل علم نے یہ کہا ہے کہ حائضہ کے لیے قرآن پڑھنا حرام ہے، خواہ وہ ضرورت کی وجہ سے ہی کیوں نہ ہو۔ گویا اس مسئلہ میں تین اقوال ہیں، جن میں سے زیادہ صحیح یہ ہے کہ جب اسے تعلیم و تعلم یا بھول جانے کے خوف کی وجہ سے قرآن مجید پڑھنے کی ضرورت ہو تو وہ پڑھ سکتی ہے، اس میں کوئی حرج نہیں۔ سوال ۱۷۱: جب عورت تمیز نہ کر سکے کہ یہ حیض کا خون ہے یا استحاضہ کا تو وہ اسے کون سا خون شمار کرے؟ جواب :عورت سے خارج ہونے والا خون حیض ہی کا خون ہوتا ہے حتیٰ کہ یہ متعین ہو جائے کہ وہ استحاضہ کا خون ہے، لہٰذا جب تک یہ واضح نہ ہو کہ یہ استحاضہ کا خون ہے، اسے حیض کا خون شمار کیا جائے گا۔
Flag Counter