Maktaba Wahhabi

227 - 442
سوال ۱۷۲: نماز کا وقت شروع ہو جانے کے بعد عورت اگر حائضہ ہو جائے تو اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟ کیا وہ اس نماز کی قضا ادا کرے گی؟ جواب :اگر نماز کا وقت شروع ہونے کے بعد حیض کاعارضہ لاحق ہو مثلاً: زوال کے آدھے گھنٹے بعد حیض شروع ہوجائے تو وہ حیض سے پاک ہونے کے بعد اس نماز کی بھی قضا ادا کرے گی، جس کا وقت شروع ہوگیا تھا،اور وہ پاکی کی حالت میں تھی کیونکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿اِنَّ الصَّلٰوۃَ کَانَتْ عَلَی الْمُؤْمِنِیْنَ کِتٰبًا مَّوْقُوْتًا﴾ (النساء: ۱۰۳) ’’بے شک نماز کا مومنوں پر اوقات (مقررہ) میں ادا کرنا فرض ہے۔‘‘ حیض کے وقت ترک کی جانے والی نماز کی وہ قضا ادا نہیں کرے گی کیونکہ ایک طویل حدیث میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان بھی ہے: ((اَلَیْستَ اِذَا حَاضَتْ لَمْ تُصَلِّ وَلَمْ تَصُمْ)) (صحیح البخاری، الحیض، باب ترک الحائض الصوم، ح: ۳۰۴۔) ’’کیا یہ بات نہیں کہ حالت حیض میں وہ نماز پڑھتی ہے نہ روزہ رکھتی ہے؟‘‘ اہل علم کا اجماع ہے کہ وہ اس نماز کی قضا ادا نہیں کرے گی، جو مدت حیض کے اثنا میں فوت ہوئی۔ اگر عورت اس وقت پاک ہو جب نماز کی ایک رکعت یا اس سے زیادہ کی مقدار کے مطابق وقت باقی ہو تو وہ اس وقت کی یہ نماز بھی (بعد میں) پڑھے گی جس میں وہ طاہر ہوئی کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ((مَنْ اَدْرَک رکعۃَ مِنَ الْعَصْرًِ قَبْلَ اَنْ تَغْرُبَ الشَّمْسُ فَقَدْ اَدْرَک العصرَ)) (صحیح مسلم، المساجد، باب من ادرک رکعۃ من الصلاۃ فقد ادرک تلک الصلاۃ، ح: ۶۰۸۔) ’’جس نے غروب آفتاب سے پہلے عصر کی ایک رکعت پا لی، اس نے عصر کو پا لیا۔‘‘ جب وہ عصر کے وقت یا طلوع آفتاب سے پہلے پاک ہو اور سورج کے غروب یا طلوع ہونے میں اتنا وقت باقی ہو کہ وہ ایک رکعت پڑھ سکتی ہو تو اسے پہلی صورت میں نماز عصر اور دوسری صورت میں نماز فجر پڑھنا ہوگی۔ سوال ۱۷۳: ایک عورت کے حیض کا معمول چھ دن کا ہے لیکن پھر اس کے معمول کے ایام میں اضافہ ہوگیا؟ جواب :اگر عورت کی عادت چھ دنوں کی ہو اور پھر اس مدت میں اضافہ ہو کر نو، دس یا گیارہ دن ہو گئے ہوں تو وہ پاک ہونے تک نماز نہیں پڑھے گی کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حیض کے لیے کوئی حد مقرر نہیں فرمائی ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَ یَسْئَلُوْنَکَ عَنِ الْمَحِیْضِ قُلْ ہُوَ اَذًی﴾ (البقرۃ: ۲۲۲) ’’اورتم سے حیض کے بارے میں دریافت کرتے ہیں، کہہ دو وہ تو نجاست ہے۔‘‘ پس جب تک یہ خون باقی ہوگا عورت حالت حیض میں ہوگی حتیٰ کہ پاک ہو جائے اور غسل کر لے تو پھر نماز پڑھے گی۔ اور اگر دوسرے مہینے میں اس سے کم دن حیض آئے تو حیض ختم ہو جانے پر وہ غسل کرے گی، خواہ یہ اس کی سابقہ مدت کے مطابق نہ بھی ہو اس بارے میںبنیادی بات یہ ہے کہ جب عورت کا حیض موجود ہوگا تو وہ نماز نہیں پڑھے گی، خواہ حیض اس کی سابقہ عادت کے مطابق ہو یا اس
Flag Counter