Maktaba Wahhabi

26 - 442
اور فرمایا: ﴿قُلْ مَنْ بِیَدِہِ مَلَکُوْتُ کُلِّ شَیْئٍ وَّہُوَ یُجِیْرُ وَلَا یُجَارُ عَلَیْہِ اِنْ کُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ، ﴾ (المومنون: ۸۸) ’’کہہ دیجئے وہ کون ہے جس کے ہاتھ میں ہر چیز کی بادشاہی ہے اور وہ پناہ دیتا ہے اور اس کے مقابل کوئی کسی کو پناہ نہیں دے سکتا۔‘‘ مطلقاً مالک الملک صرف اللہ سبحانہ و تعالیٰ ہی کی ذات ہے جبکہ کسی غیر کی طرف ملکیت کی نسبت اضافی ہواکرتی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے بھی غیر کی طرف ملکیت کی اضافت کی ہے، جیسا کہ درج ذیل ارشاد باری تعالیٰ میں واردہوا ہے: ﴿اَوْ مَا مَلَکْتُمْ مَّفَاتِحَہُ﴾ (النور: ۶۱) ’’یا ان (گھروں) سے جن کی چابیوں کے تم مالک ہو۔‘‘ اور فرمایا: ﴿اِلَّا عَلٰی اَزْوَاجِہِمْ اَوْ مَا مَلَکَتْ اَیْمَانُہُمْ﴾ (المومنون: ۶) ’’مگر اپنی بیویوں سے یا (کنیزوں سے) جو ان کی ملکیت ہوتی ہیں۔‘‘ علاوہ ازیں اور بھی بہت سے نصوص سے غیر اللہ کی طرف ملکیت کی اضافت ثابت ہے لیکن یہ ملکیت اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی ملکیت کی طرح نہیں کیونکہ یہ تو قاصر اور مقید ملکیت ہے اور جو قاصر ملکیت ہو وہ جامع نہیں ہوتی۔ زید کے گھر کا عمرو مالک نہیں ہو سکتا اور عمرو کے گھر کا زید مالک نہیں ہو سکتا ، پھر یہ ملکیت مقید بھی ہے، یعنی انسان اپنی ملکیت میں صرف اسی طرح کا تصرف کر سکتا ہے، جس کی اللہ نے اسے اجازت دی ہو۔ یہی وجہ ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مال ضائع کرنے سے منع فرمایا ہے اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿وَ لَا تُؤْتُوا السُّفَہَآئَ اَمْوَالَکُمُ الَّتِیْ جَعَلَ اللّٰہُ لَکُمْ قِیٰمًا﴾ (النساء: ۵) ’’اور بے عقلوں کو ان کا مال، جسے اللہ نے تم لوگوں کے لیے سبب معیشت بنایا ہے، مت دو۔‘‘ یہ بھی اس بات کی دلیل ہے کہ انسان کی ملکیت ناقص اور مقید ہے جب کہ اللہ تعالیٰ کی ملکیت تام، جامع اور مطلق ہے۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ جو چاہے کرے اسے کوئی پوچھ نہیں سکتا جب کہ مخلوق سے یقینا باز پرس ہوگی۔ ۳۔ تدبیر: جہاں تک اللہ تعالیٰ کی صفت تدبیر کا معاملہ ہے تو اللہ عزوجل تدبیر میں بھی منفرد ہے۔ وہی اپنی مخلوق کی تدبیر اور آسمانوں اورزمین کا انتظام وانصرام کرتا ہے، جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: ﴿اَ لَا لَہُ الْخَلْقُ وَ الْاَمْرُ تَبٰرَکَ اللّٰہُ رَبُّ الْعٰلَمِیْنَ، ﴾ (الاعراف: ۵۴) ’’دیکھو! سب مخلوق بھی اسی کی ہے اور حکم بھی اسی کا ہے، اللہ رب العالمین بڑی برکت والا ہے۔‘‘ اللہ تعالیٰ کا یہ انتظام بہت مضبوط اور مستحکم ہے کوئی چیز اس کے راستے میں حائل ہو سکتی نہ اس کی مخالفت کر سکتی ہے، جب کہ بعض مخلوقات کا انتظام، مثلاً: انسان کا اپنے اموال، اولاد اور خدام وغیرہ کا انتظام کرنا تو بہت معمولی، بہت محدود اور مقید انتظام ہے، مطلق نہیں۔ اس کی تفصیل سے ہماری یہ بات صحیح اور سچ ثابت ہوگئی کہ توحید ربوبیت یہ ہے کہ تخلیق، ملکیت اور تدبیر میں اللہ تعالیٰ کو واحد مانا جائے۔
Flag Counter