Maktaba Wahhabi

71 - 442
دوسرے مکتب فکر کے لوگوں یعنی تاویل کرنے والوں نے جو یہ کہا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے اسماء وصفات کی تاویل کرنے سے کوئی امر مانع نہیں ہے، جبکہ یہ تاویل کسی شرعی نص سے متعارض نہ ہو، ہم اس کے جواب میں عرض کریں گے کہ کسی دلیل شرعی کے بغیر لفظ کی ظاہر کے خلاف تاویل کرنا ہی اصول دلیل کے خلاف اور علم کے بغیر اللہ تعالیٰ کی طرف بات کو منسوب کرنا ہے اور اسے اللہ تعالیٰ نے درج ذیل آیت کریمہ میں حرام قرار دیا ہے: ﴿قُلْ اِنَّمَا حَرَّمَ رَبِّیَ الْفَوَاحِشَ مَا ظَہَرَ مِنْہَا وَ مَا بَطَنَ وَ الْاِثْمَ وَ الْبَغْیَ بَغَیْرِ الْحَقِّ وَ اَنْ تُشْرِکُوْا بِاللّٰہِ مَا لَمْ یُنَزِّلْ بِہٖ سُلْطٰنًا وَّ اَنْ تَقُوْلُوْا عَلَی اللّٰہِ مَا لَا تَعْلَمُوْنَ، ﴾ (الاعراف: ۳۳) ’’کہہ دو میرے پروردگار نے تو بے حیائی کی باتوں کو، جو ظاہر ہوں یا پوشیدہ اور گناہ کو اور ناحق زیادتی کرنے کو حرام قرار دیا ہے اور اس کو بھی کہ تم کسی کو اللہ کا شریک بناؤ جس کی اس نے کوئی سند نازل نہیں کی اور اس کو بھی کہ تم اللہ کے بارے میں ایسی باتیں کہو جن کا تمہیں کچھ علم نہیں ہے۔‘‘ اور درج ذیل آیت میں بھی اس سے منع فرمایا ہے: ﴿وَ لَا تَقْفُ مَا لَیْسَ لَکَ بِہٖ عِلْمٌ اِنَّ السَّمْعَ وَ الْبَصَرَ وَ الْفُؤَادَ کُلُّ اُولٰٓئِکَ کَانَ عَنْہُ مَسْؤلًا، ﴾ (الاسراء: ۳۶) ’’اور (اے بندے!) جس چیز کا تجھے علم نہیں اس کے پیچھے نہ پڑ کہ کان اور آنکھ اور دل ان سب (جوارح) سے ضرور باز پرس ہوگی۔‘‘ اللہ تعالیٰ کے اسماء کی تاویل کرنے والوں کے پاس اپنی تاویل کی تائید میں نہ تو علم ماثور ہے اور نہ نظر معقول ہے۔ ان کے پاس صرف چند شبہات ہیں اور ان میں بھی تناقض اور تعارض ہے اور ان سے اللہ تعالیٰ کی ذات صفات اور اس کی وحی میں اس سے کہیں زیادہ نقص لازم آتا ہے، جو ان کے زعم میں ظاہر کے مطابق اثبات سے لازم آتا ہے۔ یہاں تفصیل سے بیان کرنے کی گنجائش نہیں ہے۔ مقصود یہ ہے کہ اہل سنت کے وصف کا صرف وہی گروہ مستحق ہے، جس کا قول سنت کے موافق ہو، چنانچہ پہلا مکتب فکر جو اسماء و صفات باری تعالیٰ کی تاویل نہیں کرتا، تاویل سے کام لینے والے دوسرے مکتب فکر کی نسبت اس بات کا زیادہ مستحق ہے کہ اسے اہل سنت قرار دیا جائے، لہٰذا اہل سنت کو دو گروہوں میں تقسیم کرنا صحیح نہیں ہے، صحیح بات یہ ہے کہ اہل سنت کا صرف ایک ہی گروہ ہے۔ انہوں نے اس سلسلہ میں ابن جوزی رحمہ اللہ کے قول سے جو استدلال کیا ہے، تو اس کے جواب میں ہم عرض کریں گے کہ اہل علم کے اقوال کے لیے تو استدلال کیا جا سکتا ہے، ان کے ساتھ استدلال نہیں کیا جا سکتا۔ اہل علم میں سے کسی کا قول دیگر اہل علم پر حجت نہیں ہے۔ انہوں نے جو یہ کہا ہے کہ امام احمد رحمہ اللہ نے حدیث: ( قُلُوبَ بَنِی آدَمَ بَیْنَ اِصْبَعَیْنِ مِنْ اَصَابِعِ الرَّحْمٰنِ)) (صحیح مسلم، القدر، باب تصریف اللّٰه تعالی القلوب کیف شاء، ح: ۲۶۵۴۔)
Flag Counter