Maktaba Wahhabi

275 - 442
’’شاید تم اپنے امام کے پیچھے پڑھتے ہو۔‘‘ ہم نے عرض کیا: ہاں یا رسول اللہ! جلدی جلدی پڑھتے ہیں، تو آپ نے فرمایا: ’’تم فاتحۃ الکتاب کے سوا اور کچھ نہ پڑھو کیونکہ جو اسے نہیں پڑھتا اس کی کوئی نماز نہیں۔‘‘ مسبوق سے اس کے ساقط ہونے کی دلیل حدیث ابی بکرہ رضی اللہ عنہ ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو حالت رکوع میں پایا تو صف میں داخل ہونے سے پہلے ہی جلدی سے رکوع میں چلے گئے اور حالت رکوع ہی میں صف میں داخل ہوئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز سے فارغ ہوئے تو آپؐ نے فرمایا: یہ کس نے کیا ہے۔ حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: میں نے یا رسول اللہ! تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((زَادَکَ اللّٰہُ حِرْصًا وَلاَ تَعُدْ)) (صحیح البخاری، الاذان، باب: اذا رکع دون الصف، ح:۷۸۳۔) ’’اللہ تعالیٰ تمہارے شوق میں اضافہ فرمائے، دوبارہ ایسا نہ کرنا۔‘‘ ’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اس رکعت کے دوبارہ پڑھنے کا حکم نہیں دیا، جس میں وہ جلدی سے شامل ہوگئے تھے تاکہ وہ فوت نہ ہو، اگر اس حالت میں ان کے لیے سورۂ فاتحہ پڑھنا واجب ہوتا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم اسے اس کا حکم دیتے جس طرح کہ آپ نے اس شخص کو دوبارہ نماز پڑھنے کا حکم دیا تھا جس نے سکون واطمینان کے بغیر نماز پڑھ لی تھی۔[1] یہ تو ہے مسئلے کا پہلو نقلی اعتبار سے اور جہاں تک اس کا عقلی اعتبار سے تعلق ہے تو اس کی تفصیل حسب ذیل ہے: مسبوق نے جب قیام کو نہ پایا، جو سورۂ فاتحہ پڑھنے کا مقام ہے تو اس سے سورۂ فاتحہ کا پڑھنا ساقط ہوگیا جیسا کہ وہ شخص جس کا ہاتھ کٹا ہوا ہو تو اس کے لیے ہاتھ کے بجائے بازو دھونا واجب نہیں ہے کیونکہ مقام کے فوت ہو جانے کے بعد اس سے فرض ساقط ہو جائے گا، اسی طرح جو شخص امام کو حالت رکوع میں پائے اس سے بھی فاتحہ پڑھنا ساقط ہو جائے گا کیونکہ اس نے قیام کو نہیں پایا جو فاتحہ پڑھنے کا مقام ہے اور اس سے یہاں قیام امام کی متابعت کی وجہ سے ساقط ہوا ہے۔
Flag Counter