Maktaba Wahhabi

109 - 545
اگر ہم اسلام کے جملہ احکام کا موازنہ کریں تو یہ حقیقت پوری طرح روشن ہو گی کہ اللہ جل جلالہ نے اپنے بندوں پر اگر ایک جانب سے تنگی پیدا کی ہے تو دوسری جانب وسعتوں کا دروازہ بھی کھول دیا ہے کیونکہ اللہ جل جلالہ اپنے بندوں کو مشقت اور سختی میں مبتلا کرنا نہیں چاہتا بلکہ اُن کے لیے آسانیاں پیدا کرنا اور اُن کو خیرو برکت اور ہدایت و رحمت سے نوازنا چاہتا ہے جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿يُرِيدُ اللّٰهُ لِيُبَيِّنَ لَكُمْ وَيَهْدِيَكُمْ سُنَنَ الَّذِينَ مِن قَبْلِكُمْ وَيَتُوبَ عَلَيْكُمْ ۗ وَاللّٰهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌ وَاللّٰهُ يُرِيدُ أَن يَتُوبَ عَلَيْكُمْ وَيُرِيدُ الَّذِينَ يَتَّبِعُونَ الشَّهَوَاتِ أَن تَمِيلُوا مَيْلًا عَظِيمًا يُرِيدُ اللّٰهُ أَن يُخَفِّفَ عَنكُمْ ۚ وَخُلِقَ الْإِنسَانُ ضَعِيفًا[1] ”اللہ جل جلالہ چاہتا ہے کہ تم پر اپنے احکام واضح کردے اور تمھیں اُن لوگوں کے طریقوں کی ہدایت بخشے جو تم سے پہلے ہو گزرے ہیں اور اپنی رحمت کے ساتھ تمھاری طرف متوجہ ہو اور اللہ علیم وحکیم ہے اللہ تو تم پر رحمت کے ساتھ توجہ کرنا چاہتا ہے لیکن جو لوگ خواہشات کی پیروی کر رہے ہیں وہ چاہتے ہیں کہ تم راہ راست سے بھٹک کر دور نکل جاؤ اللہ جل جلالہ تم پر سے بوجھ کو ہلکا کرنا چاہتا ہے کیونکہ انسان کمزور پیدا کیا گیا ہے۔“
Flag Counter