Maktaba Wahhabi

442 - 545
عمران اشرف صاحب کی بحث کا اصلاحی جائزہ 1۔مذکورہ نتیجہ ناقابل فہم ہے: راقم کے نزدیک جناب ڈاکٹر عمران اشرف عثمانی صاحب کا اخذ کردہ مذکورہ نتیجہ ناقابل فہم اور سرائیکی زبان کے اُس مقولے کا مصداق ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ”موئی نئیں، آکڑی پئیے“یعنی مری نہیں بس جسم اکڑ گیا ہے، ٭ ہم انتہائی ادب سے عرض کریں گے کہ”اگر دائن یہ کہے کہ میں تجھےدس ہزار روپے بطور قرض دیتا ہوں اور وہ بھی بغیر کسی شرط کے، آپ صرف یہ وعدہ کریں کہ تین ماہ بعد دس ہزار کے بجائے آپ گیارہ ہزار لوٹائیں گے، کیا یہ وعدہ بلا شرط کہلائے گا؟ اور اخذ کردہ مذکورہ نتائج کے تحت جائز ہوگا؟ ٭ یادائن یہ کہے کہ یہ اُونٹ میں آپ کو 500روپے میں دیتا ہوں لیکن آپ یہ وعدہ کریں کہ آپ میری ایرانی بلی 40 ہزار روپے میں خریدیں گے۔ کیا یہ وعدہ بلا شرط کہلائے گا؟ اور اخذ کردہ مذکورہ نتائج کے تحت جائز ہوگا؟ ہرگز نہیں، بلکہ یہ سراسر حرام کو حلال کرنے کا ایک حیلہ ہے،جو بذات خود حرام ہے۔ 2۔شرط بشکل وعدہ: جناب ڈاکٹر عمران اشرف عثمانی صاحب نے اپنی بحث کو فریقین کے باہمی وعدوں پر ختم کرتے ہوئے کہا کہ ”دونوں فریق یہ وعدہ کریں کہ فلاں وقت میں اجارہ کریں گے اور فلاں تاریخ کو بیع کی جائے گی اور ہر عقد اپنے وقت مقررہ پر بغیر کسی شرط کے مطلقاً منعقد کیا جائے تو اس صورت میں صفقۃ “ فی صفقۃ یا بیع و شرط یعنی ایک سودادوسرے سودے کے ساتھ مشروط ہونا لازم نہیں آئے گا۔[1]
Flag Counter