Maktaba Wahhabi

220 - 545
اس مسئلہ پر درج ذیل حدیث کا اطلاق ہوتا ہے: ((يَحْرُمُ بَيْعُ الذَّهَبُ بِالذَّهَبِ ، وَالْفِضَّةُ بِالْفِضَّةِ ، وَالْبُرُّ بِالْبُرِّ ، وَالشَّعِيرُ بِالشَّعِيرِ ، وَالتَّمْرُ بِالتَّمْرِ ، وَالْمِلْحُ بِالْمِلْحِ اِلاَّ مِثْلًا بِمِثْلٍ يَدًا بِيَدٍ))[1] ”سونے کی بیع سونے کے بدلے ، چاندی کی بیع چاندی کے بدلے، گندم کی بیع گندم کے بدلے،جو کی بیع جو کے بدلے، کھجور کی بیع کھجور کے بدلے اور نمک کی بیع نمک کے بدلے حرام ہے الایہ کہ سب برابر برابر اور نقد و نقد ہوں۔“ ریز گاری کی فروخت عموماً پرچون کی دوکان والوں، بس اور مزدا وغیرہ چلانے والوں کو ریز گاری کی ضرورت پڑتی ہے جس کے لیے مختلف بس اڈوں پر اکثر عمر رسیدہ لوگ ریز گاری فروخت کرتے نظر آتے ہیں، مثلاً دس روپے بندھے لیں گے اور بدلے میں 9روپے کی ریز گاری دیں گے جس میں ایک روپے کو وہ نفع تصور کرتے ہیں چونکہ عمررسیدہ لوگ زیادہ محنت کاکام نہیں کرپاتے اس لیے اسی آسان کام میں لگ جاتے ہیں حالانکہ مسلمان کا فرض یہ بنتا ہے کہ وہ کام کی آسانی بعد میں دیکھے پہلے اُس کی حلت کا اطمینان کرے چونکہ حلال روزی فرض ہے اور حرام سے اجتناب بھی لازمی ہے درحقیقت جس ایک روپے کو وہ نفع تصور کر رہا ہے وہ نفع نہیں بلکہ سُود ہے جیسا کہ آپ مذکورہ نئےاور پرانے نوٹوں کی تبدیلی کے ضمن میں یہ بحث پڑھ چکے ہیں کہ نوٹ چاہے پرانا ہو یا نیا اُس کی قیمت ایک ہوتی ہے یہی معاملہ ریز گاری کا بھی ہے کہ وہ چاہے ریز گاری کی شکل میں دس روپے ہوں یا کاغذ کا بندھا ہوا دس روپے کا ایک نوٹ ہو وہ اپنی قیمت اور ویلیو کے اعتبار سے یکساں حیثیت رکھتے ہیں اس لیے ایک ملک کی کرنسی کو اُسی ملک کی
Flag Counter