کسی حرام چیز کا نام یااس کی صورت بدل دینا جبکہ اس کی اصل حقیقت اپنی جگہ برقرار ہویہ ناجائز قسم کا حیلہ ہے محض نام یا صورت کی تبدیلی کا اعتبار نہیں کیا جاسکتا اگر لوگ سود جیسی ناپاک چیز کے لیے حیلہ بازی پر اُتر آئیں یا شراب کا کوئی خوبصورت نام رکھ کرپینا جائز کرلیں تو ایسی صورت میں ان کی حرمت اور گناہ میں کوئی فرق واقع نہ ہوگا،حدیث میں یہ پیشگی انتباہ موجود ہے کہ:
2۔ عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: (( لَيَسْتَحِلَّنَّ طَائِفَةٌ مِنْ أُمَّتِي الْخَمْرَ بِاسْمٍ يُسَمُّونَهَا إِيَّاهُ)) [1]
”حضرت عبادۃ بن صامت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا! میری اُمت کاایک گروہ شراب کا نام بدل کر اس کو حلال کرلے گا۔“
3۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا!
((يَاْتيِ عَليَ النَّاسِ زَمَانُ يَسْتَحِلُّوْن الرِّبَا بِاسْمِ الْبَيْعِ))[2]
”لوگوں پر ایک زمانہ ایسا آئے گا جس میں وہ سود کو بیع کا نام د ے کرحلال کرلیں گے۔“
یہ زمانے کی نیرنگیاں ہیں کہ لوگوں نے اخلاق سوز رقص کا نام فن،نقالی کا نام ایکٹنگ ،مراثیوں اور گویوں کا نام اُستاد اور ان تمام بے ہودہ کاموں کی پریکٹس کا نام ریاض رکھ دیا ہے اور شراب کو مشروبات روحیہ اور سُود کو فائدے کے نام سے موسوم کربیٹھے ہیں۔
|