Maktaba Wahhabi

140 - 545
حضرت حنظلہ رضی اللہ عنہ(غسيل الملائكة) سے مروی ہے کہ: رسول اكرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمايا: ((دِرْهَمٌ رِبًا يَأْكُلُهُ الرَّجُلُ وَهُوَ يَعْلَمُ، أَشَدُّ مِنْ سِتّ ٍوَثَلَاثِينَ زَنْيَةً يَزْنِيْهَا فِي الْاِسْلَامِ))[1] ”آدمی جانتے ہوئے سُود کا ایک درہم کھائے تو وہ اسلام میں چھتیس (36) مرتبہ زنا کرنے سے بھی زیادہ بڑاگناہ ہے۔“ غور کریں!یہ سُودی کاروبارکرنا،سُود لینا دینا،اس میں معان بننا اللہ جل جلالہ کے ہاں کتنا سنگین جرم ہے؟پھر اس بات پر بھی غورفرمائیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سُود کے ایک درہم کو چھتیس بدکاریوں سے زیادہ سنگین جرم قراردیاہے۔ جبکہ زنا جیسی بدکاریوں کے علاوہ بھی بہت سے گناہ ہیں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ بھی فرماسکتے تھے کہ چھتیس چوریوں سے زیادہ سنگین جرم ہے،چھتیس ڈکیتیوں سے زیادہ سنگین جرم ہے،چھتیس قتل سے زیادہ سنگین جرم ہے،لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تو چھتیس زنا والے جرم کا ذکر فرمایا،کیونکہ زنا میں بے حیائی بے غیرتی ہے جو آدمی یہ حرکت کرتا ہے وہ بے حیا اور بے غیرت ہے۔بالکل اسی طرح سودی کاروبار کرنے والے سود لینے والے ،سود دینے والے ان میں بے حیائی اور بے غیرتی پائی جاتی ہے۔ملک میں روز بروز جو بے حیائی بڑھ رہی ہے اس کے بہت سے اسباب میں سے ایک سبب ہمارے ملک میں رائج سودی نظام ہے۔
Flag Counter