Maktaba Wahhabi

148 - 545
زمانہ مستقبل کے دواُونٹوں) پراُدھار اُونٹ لینے کا حکم فرمایا۔‘‘ (ایک اُونٹ زکوٰۃ میں آنے والے دو اُونٹوں کے عوض اُدھار خریدے) ۔ ابن منذر کہتے ہیں کہ یہ بات بھی ثابت ہے کہ: ( اَنَّ رَسُولُ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اِشْتَرَي عَبدًا بِعَبْدَيْنِ وَاشْتَرٰي جِارِيَةً بِسَبْعَةِ رُؤسٍ) ”بلاشبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک غلام کو دو غلاموں کے بدلے اور ایک لونڈی کو سات سروں(لونڈیوں) کے بدلے خریدا۔“ مذکورہ حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ جب کسی سودے میں جنس اور علت کے اعتبار سے دونوں عوض مختلف ہوجائیں،جیسے نقدی کے بدلے خوراک یا خوراک کے بدلے نقدی یا کسی سودے میں سود کی علت ہی ختم ہوجائے،جیسے جانور کو جانور کےساتھ کپڑے کو کپڑے کے ساتھ،برتنوں کو برتنوں کے ساتھ،گاڑی کو گاڑی کے ساتھ لکڑی کولکڑی کے ساتھ لوہے کو لوہے کے ساتھ ،تانبے کو تانبے کے ساتھ(علي هٰذا القياس) اس جیسی دوسری چیزوں کو ان جیسی چیزوں کے ساتھ ہی خریدوفروخت کرنا کہ جن میں نقدی اور خوراک جیسی سُود کی علت نہ پائی جاتی ہو اس وقت سُود کی مذکورہ دونوں صورتیں(ربا الفضل اور رباالنسیئہ)ختم ہوجاتی ہیں۔پس ایک اُونٹ کو دواُونٹوں کے بدلے ،ایک بکری کو دو بکریوں کے بدلے،ایک میٹر کپڑے کو دو میٹر کپڑے کے بدلے،ایک برتن کو دو برتنوں کے بدلے اور ایک گاڑی کو دو گاڑیوں کے بدلے یا اس سے کم پر یا اس سے زیادہ پر فروخت کرنا جائز ہے،نقد ونقد بھی اور ایک مدّت تک اُدھار پر بھی۔
Flag Counter