Maktaba Wahhabi

167 - 545
”ہم سامان تجارت لانے والے سواروں سے(سامان نیچے اُتروائے بغیر) اندازہ کر کے (اٹکل سے) کھانے کا سامان خرید لیتے تھے تو ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمادیا کہ ہم اُس وقت تک نہ بیچیں جب تک کہ ہم اُسے دوسری جگہ پر منتقل نہ کریں۔“ عَبْدَ اللّٰهِ بْنَ عَمْرٍو قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : ((لَا يَحِلُّ سَلَفٌ وَبَيْعٌ ، وَلَا شَرْطَانِ فِي بَيْعٍ ، وَلَا رِبْحُ مَا لَمْ تَضْمَنْ ، وَلَا بَيْعُ مَا لَيْسَ عِنْدَكَ)) [1] ”حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قرض اور بیع(قرض کی شرط پر سودا کرنا) حلال نہیں اور نہ کسی سودے میں دو شرطیں حلال ہیں اورنہ کسی چیز کا نفع حلال ہے جب تک اس کا ذمہ دار (ضامن) نہ بن جائے اور نہ اس چیز کا سودا حلال ہے جو تیرے پاس نہ ہو۔“ صرف قبضے میں ہونا کافی نہیں ہے قبضہ شدہ مال پر اُس کا اختیار ہونا بھی ضرور ہے مثلاً کسی نے آپ کے پاس کچھ امانت رکھی ہے وہ آپ کے قبضے میں تو آگئی ہے لیکن مالک کی اجازت کے بغیر اُسے بیچنے یا تصرف کرنے کا اختیار آپ کے پاس نہیں ہے۔
Flag Counter