Maktaba Wahhabi

216 - 545
میں کمی کرارہا ہوتا ہے او ررسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کے مطابق: ((كُلُّ قَرْضٍ جَرَّ مَنْفَعَةٌ فَهُوَ الرِّبَا))[1] ”ہر وہ قرض جس پر نفع كمايا جائے وہ سُود ہے۔“ آپ کی تعلیمات میں تو یہاں تک احتیاط بتلائی گئی ہے کہ پہلے سے یہ معاملہ چلتا ہو کیونکہ قرض دے کر اُس کی سواری پر سوار ہونا بھی ایک فائدہ حاصل کرنا تھا جسے شریعت مطہرہ نے سُود کے زُمرے میں بیان فرمایا ہے حتی کہ مقروض ھدیہ بھی دے تو قبول نہ کیاجائے۔ 2۔پگڑی پر لینے والا اپنا یہ حق اُجرت آگے کسی کو فروخت کردیتاہے تو اس میں بھی اشکالات موجود ہیں کیونکہ حدیث کی رو سے جب تک مالک نہ ہو وہ اُس چیز کو فروخت نہیں سکتا یہ تو کرایہ دار ہے۔ 3۔اور اگر مالک مکان کے پاس جو رقم پگڑی کے طور پر رکھوائی ہے اگر وہ وصول کرنا چاہے تو اس کے لیے دی ہوئی رقم سے زیادہ رقم حاصل کرنا جائز نہیں،جبکہ ایسا نہیں ہوتا اور رسید بدلی کے نام پر بھی بہت کچھ لیا جاتا ہے۔ 4۔ قانونِ شریعہ کے مطابق دوعوض ایک شخص کی ملکیت میں جمع نہیں ہوسکتے اور پگڑی سسٹم میں اس قانون کی خلاف ورزی کی جاتی ہے یعنی پگڑی پر مکان دینے والا مکان کا مالک بھی کہلاتا ہے او رپگڑی پر حاصل شدہ رقم کا مالک بھی وہی سمجھا جاتاہے اب سوال یہ ہے کہ رقم کا مالک تب بن سکتا ہے جبکہ وہ مکان کا مالک نہ رہے اور اگر مکان کا مالک ہے تو پھر اُس نے مکان نہیں بیچا،تب وہ رقم کامالک نہیں ہوسکتا اور اگر رقم کا مالک ہے تو پھر مکان اور کرائے کا مالک نہیں بن سکتا۔
Flag Counter