Maktaba Wahhabi

240 - 545
٭ (لَا تَحِلُّ صَفْقَتَانِ فِيْ صَفْقَةٍ) [1] ”ایک عقد میں دو معاملے کرنا جائز نہیں ہے۔“ امام سماک بن حرب رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ٭ "قَالَ سِمَاك : الرَّجُل يَبِيع الْبَيْعَ ، فَيَقُولُ : هُوَ بِنَسَاً بِكَذَا وَكَذَا وَهُوَ وَبِنَقْدٍ بِكَذَا وَكَذَا." [2] ”کوئی شخص کوئی چیز بیچتے وقت یہ کہےکہ یہ چیز اُدھار اتنے پر اور نقد اتنے پر بیچتا ہوں تو یہ(صَفْقَتَانِ فِيْ صَفْقَةٍ)ہے۔“ امام سفیان ثوری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ٭"قَالَ الثَّوْرِيُّ : إذَا قُلْتُ: أبيعُكَ بِالنَّقْدِ إلٰى كَذَا، وَبِالنَّسِيْئَةِ بِكَذَا وَكَذَا فَذَهَبَ بِهٖ الْمُشْتَرِيُّ، فَهُوَ بِاْلِخيَارِ فِي الْبَيْعَيْنِ مَا لَمْ يَكُنْ وَقَعَ َبْيُع عَلٰى أَحْدِهِمَا. فَإنْ وَقَعَ الْبَيْعُ هٰكَذَا فَهٰذَا مَكْرَوهُ وَهُوَ بَيْعَتَانِ فِي بَيْعَةٍ وَهُوَ مَرْدُوْدُ وَهُوَ الَّذِيْ يُنْهٰى عَنْهُ." [3] ”جو یہ کہے کہ میں یہ چیز تمھارے ہاتھ نقد اتنے میں اور اُدھار اتنے کی بیچتا ہوں اور مشتری دونوں اختیار پا کر چل دیا اور کسی ایک بیع پر فیصلہ نہ ہوا تو یہی(َ بَيْعَتَانِ فِي بَيْعَةٍ) ہے اور یہ مردود ہے اوریہی وہ تجارت ہے۔“
Flag Counter