Maktaba Wahhabi

243 - 545
علِمَ أنِّي أتقاهم وآدَاهم للأمانَةِ)[1] سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہاسے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بدن مبارک پردو کپڑے تھے قطرکے بنےہوئے(قطر ایک قریہ ہے) وہ گاڑھے (موٹے) تھے پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھتے تو پسینے میں شرابور ہوجاتے اور کپڑے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر گراں ہو جاتے، سو کچھ کپڑا شام کی طرف سے فلاں یہودی کے پاس آیا، سو میں نے کہا، کاش کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کسی کو اس کے پاس بھیجیں اور اس سے دو کپڑے آسانی تک (رقم میسر آنے تک) اُدھار لے لیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے یہاں کہلابھیجا ، سو اس نے کہا میں سمجھ گیا کہ وہ کیا ارادہ رکھتے ہیں؟ وہ یہ چاہتے ہیں کہ میرے کپڑے اورروپیہ دبارکھیں، سو فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس نے جھوٹ کہا حالانکہ وہ خوب جانتا ہے کہ میں ان سب سے زیادہ پرہیز گار ہوں اور ان سب سے زیادہ امانت کا ادا کرنے والا ہوں۔ 2۔(عَنْ عَائِشَةَ - رَضِيَ اللّٰهُ عَنْهَا - : ( أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اشْتَرَى طَعَامًا مِنْ يَهُودِيٍّ إِلَى أَجَلٍ فَرَهَنَهُ دِرْعَهُ)[2] سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک یہودی کے پاس اپنی ذرہ گروی رکھوا کر کچھ اناج اُدھار لیا۔ مذکورہ دونوں احادیث سے پتہ چلتا ہے کہ اُدھار خریدو فروخت بھی جائز ہے۔
Flag Counter