Maktaba Wahhabi

248 - 545
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے حضرت بریرہ رضی اللہ عنہا نے مدد کی درخواست کی تو سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے 9 اوقیہ یکمشت دینے پر رضا مندی کا اظہار فرمایا بشرطیکہ اُس کا مالک بریرہ رضی اللہ عنہاکا حق ولا سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو منتقل کردے، سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا یکمشت دے رہی ہیں تب بھی 9۔اَوقیہ ہے، بریرہ رضی اللہ عنہا9 سالوں میں ادا کرنا چاہ رہی تھیں تب بھی 9۔اَوقیہ ہے یہی شکل جائز اور حلال ہے۔ بصورت دیگر مدت کے مقابلے میں رقم بڑھانا یقینی سُود ہے۔(واللہ اعلم) اور اللہ جل جلالہ کے درج ذیل فرمان کے بھی منافی ہے: ﴿وَإِن كَانَ ذُو عُسْرَةٍ فَنَظِرَةٌ إِلَىٰ مَيْسَرَةٍ[1] ”اگر مقروض تنگ دست ہے تو اس کو آسانی تک مہلت دو۔“ یہ نہیں فرمایا کہ مہلت کے پیسے وصول کرلو، ایک آدمی اگر ایک لاکھ روپیہ قرض دیتا ہے اور ساتھ یہ کہتا ہے، سال بعد یا مہینے بعد ادا کرو گے تو میں نے سو الاکھ لینا ہے اس کو تمام علماء کرام اور ساری اُمت حرام کہتی ہے اوراسے سُود کے زُمرے میں شامل کرتی ہے کیونکہ وہ مہلت کے پیسے لے رہا ہے، لیکن یہ بات کیوں سمجھ میں نہیں آتی کہ قسطوں کی بیع میں جب ایک سودے پر رقم بڑھائی جاتی ہے تو یہ بڑھوتری بھی مدت اور مہلت کے عوض میں ہے اگر وہ نقد دیتا تو پچاس ہزار تھے لیکن اب سال بعد ادائیگی مکمل ہوگی اس لیے اُسے پچھتر ہزار دینے پڑیں گے یہ پچیس ہزار کا اضافہ یقیناً ایک سال کی مہلت پر ہے پھر یہ کیوں سُود نہیں!
Flag Counter