Maktaba Wahhabi

283 - 545
حرام ہیں چنانچہ حدیث پاک میں وارد ہے: (عَنْ أبيِ هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللّٰهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى رَجُلاً يَتْبَعُ حَمَامَةً فَقَالَ شَيْطَانٌ يَتْبَعُ شَيْطَانَةً)[1] ”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو کبوتری کے پیچھے بھاگتے ہوئے دیکھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےارشاد فرمایا کہ شیطان ہے،شیطاننی کے پیچھے بھاگ رہا ہے۔“ اُڑتے ہوئے کبوتر کے پیچھے بھاگنا یا اُڑتی ہوئی کٹی پتنگ کا پیچھا کرنا ہم معنی ہے کبوتر اُڑا کر کبوتر باز کا لقب پانا پتنگ اُڑا کر پتنگ باز کہلانا ایک ہی چیز ہے اور اس میں شرعاً واخلاقاً بہت سے نقصان کے پہلو موجود ہیں جن میں سے چند حسب ذیل ہیں: 1۔پتنگ بازی کی وجہ سے پتنگ باز نماز ہی سے غافل ہوجاتا ہے اور اللہ جل جلالہ نے جوئے اور شراب کے حرام ہونے کی ایک علت یہ بھی بیان فرمائی ہے: ﴿وَيَصُدَّكُمْ عَنْ ذِكْرِ اللّٰهِ وَعَنِ الصَّلاةِ[2] ”اور وہ تمھیں اللہ جل جلالہ کے ذکر اور نماز سے روکتے ہیں۔ “ 2۔پتنگ اکثر مکانوں کی چھت پر کھڑے ہوکر اڑائی جاتی ہے جس سے آس پاس والے گھروں کی بے پردگی ہوتی ہے۔ 3۔بعض اوقات پتنگ اڑاتے ہوئے لوگ نیچے گرجاتے ہیں اس میں خود کو ہلاکت میں ڈالنا ہے جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسی چھت پر سونے سے بھی منع فرمایا ہے جس میں منڈیر نہ ہوتاکہ انسانی جان کا ضیاع نہ ہو۔
Flag Counter